صوابی: سابق اسپیکر قومی اسمبلی و سینئر رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اسد قیصر کا کہنا ہے کہ ملک میں آئین ہے نہ قانون، ڈنڈے کے زور پر چل رہا ہے۔
پی ٹی آئی کارکنوں سے سے خطاب میں اسد قیصر نے کہا کہ کرم میں معصوم لوگوں کو شہید کیا گیا ہم اس دہشتگردی کی مذمت کرتے ہیں، چند دن پہلے بنوں میں ہمارے فوجی جوانوں کو شہید کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور ملک میں چند دن میں جو قتل عام ہوا اس کی کسی کو فکر نہیں، امن و امان پر توجہ کے بجائے پی ٹی آئی کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے، ہم کسی کی جنگوں کا حصہ بنیں گے اور نہ ڈکٹیشن لیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہم ملک میں امن چاہتے ہیں رنگ و نسل کے بغیر ہم سب پاکستانی ہیں، ہم ملک میں آزاد عدلیہ دیکھنا چاہتے ہیں عوام کی طاقت چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اربوں روپے بانٹ کر فارم 47 کے جعلی نمائندگان سے آئینی ترامیم کروائی گئیں، عدلیہ کو مفلوج کیا گیا جو ہمیں منظور نہیں۔
’وفاقی حکومت خیبر پختونخوا کے واجبات فوری ادا کرے۔ ملک میں کلاشنکوف کلچر متعارف کروایا گیا اور نوجوانوں سے روزگار چھین لیا گیا۔ ہمارے بچوں کو تعلیم و روزگار دیا جائے تاکہ دہشتگردی کا خاتمہ ہو۔‘
اڈیالہ جیل میں قید بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے 24 نومبر 2024 کو اسلام آباد میں احتجاج کی فائنل کال دے رکھی ہے جبکہ حکومت نے ہر صورت پی ٹی آئی کی قیادت اور کارکنوں کو دارالحکومت میں داخلے سے روکے رکھنے کے عزم کا ظہار کیا ہے۔
دوسری جانب، ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے 24 نومبر کو اعلان کردہ احتجاج اور مطالبات کے حوالے سے پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرا ڈیڈ لاک کا شکار ہوگئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فریقین کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک بدھ کی شام سے ہے جبکہ اس سے قبل یہ مذاکرات مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ فریقین میں ڈیڈ لاک کی ایک وجہ تلخ باتیں اور ناقابل قبول مطالبات کا سامنے آنا ہے، تاہم یہ ڈیڈ لاک ختم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ مذاکرات میں ناکامی پر پی ٹی آئی قیادت کو سخت کارروائی کا سامنا ہوگا، پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو گرفتار کیا جا سکتا ہے اور انہیں پولیس کمانڈوز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔