اسلام آباد : قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین اسد عمر نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے اہداف عمل درآمد جاری ہے، بعض قوتیں پاکستان کو بلیک لسٹ میں دھکیلنے کی خواہش مند ہیں۔
یہ بات انہوں نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کی صدارت ہوئے کہی، اس موقع پر وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر ، چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس میں پاکستان ابھی گرے لسٹ میں ہے پھر بلیک لسٹ کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے جبکہ ہمسایہ ملک افغانستان بلیک لسٹ میں شامل نہیں ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف تفصیلات چاہتا ہے کہ پاکستان نے کتنے لوگوں کو گرفتار کیا اور اب تک کتنے لوگوں کو مجرم قرار دیا گیا۔ اس حوالے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ریگولیٹرز کے درمیان تعاون بہتر ہوا ہے۔ قانون سازی بہتر ہوئی تو مزید مطالبات سامنے آ گئے۔
چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ بیرون ملک پیسہ غیر قانونی طریقے سے نہیں بھیجا گیا۔ گزشتہ سال سے قبل کوئی بھی شخص ڈالر خرید کر باہر بھیج سکتا تھا۔انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ شناختی کارڈ کی شرط سے دستبردار نہیں ہوئے، صرف عمل درآمد روکا گیا ہے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر حماد اظہر نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان 27 اہداف میں سے صرف پانچ میں کمزور ہے اور یہ اہداف منی لانڈرنگ کے قانون پر عمل درآمد، کرنسی کے اسمگلرز اور کالعدم تنظیموں کے اثاثوں کے خلاف کارروائی سے متعلق ہیں۔