تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

معیشت کا بنیادی ڈھانچہ ٹھیک ہوگا تو روپے کی قدر مستحکم ہوگی، اسد عمر

اسلام آباد : وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ معیشت کا بنیادی ڈھانچہ ٹھیک کریں گے تو روپے کی قدر مستحکم ہوگی، پاکستان کے لئے بیل آؤٹ پیکیج ناگزیر ہے۔

یہ بات انہوں نے سرکاری ٹی وی پر ایک انٹرویو میں کہی، اسد عمر نے کہا کہ دسمبر2017سے روپے کی قدر میں مسلسل کمی ہوئی، پاکستان کے معاشی حالات اس وقت ٹھیک نہیں ہیں، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ سے آئی ایم ایف جانا پڑا۔

امریکا اور چین کی تجارتی جنگ سے خطہ متاثر ہوسکتا ہے، وزارت خزانہ میں سیاسی بنیاد پر فیصلے نہیں ہوسکتے، معیشت کا بنیادی ڈھانچہ ٹھیک کریں گے تو روپے کی قدر مستحکم ہوگی، معاشی استحکام کیلئے12ارب ڈالر درکار ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے متعلق الیکشن سے پہلے بھی ہمارایہی بیانیہ تھا، 2013میں ایوان میں بھی کہا تھا کہ آئی ایم ایف جانے کےسوا کوئی چارہ نہیں، کسی حکومت نے پہلے دو ماہ میں آئی ایم ایف سے معاہدہ نہیں کیا، آئی ایم ایف سے معاہدے کیلئے وقت درکار ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ حکومت نے الیکشن کے پیش نظر بجٹ خسارہ6فیصد سے زائد کردیا، آئی ایم ایف کساتھ ماضی کی تمام حکومتوں نے معاہدے کئے، ماہرین معیشت متفق ہیں کہ پی ٹی آئی کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، یقین ہےاگلی حکومت کوآئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

وزیرخزانہ کا مزید کہنا تھا کہ مہنگی گاڑیوں اور موبائل پرٹیکس ریٹ بڑھایا ہے، کوشش کی ہے کہ ہماری پالیسیوں سے غریب آدمی کم سے کم متاثر ہو، نیپرا بجلی کی قیمت میں3.79روپے فی یونٹ اضافے کا کہہ رہا ہے، صنعتی شعبے کے لئے بجلی کی قیمتوں میں کمی لائیں گے، ہم پچھلی حکومت کی پالیسیوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں اسدعمر نے کہا کہ امریکا کو ہمارے قرضے کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں، امریکا نےخود چین کا اربوں ڈالر قرض واپس کرنا ہے۔

Comments

- Advertisement -