اسلام آباد : پوری قوم کومیاں نوازشریف کی کرپشن کا پتہ چل چکا ہے امید ہے کہ بہت جلد پانامہ کیس کا فیصلہ آئے گا۔ میمو کیس کے موقع پر سابق آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی کو مدت ملازمت میں توسیع ملی۔ ۔پاکستان کی تاریخ میں سارے مقدمات ڈیل کے ذریعے ختم کردیئے جاتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ کرپشن اور ڈیل سے متعلق ایم کیو ایم کے رہنما طاہرمشہدی نے کہا کہ میں نے سی پیک کے حوالے سے سینٹ میں ایک تجویز دی تھی کہ اس منصوبے کے لئے مختص رقم کا چالیس فی صد آپ لوگ کھا لیں باقی ساٹھ فی صد عوام کی مفاد میں خرچ کریں لیکن لگتا ہے کہ سیاسی اشرافیہ اس کے لئے بھی تیار نہیں۔
اس سوا ل پر کہ ترقیاتی فنڈز میں سے کتنا فی صد خرچ ہوتا ہے اور کتنا فیصد کرپشن کا شکار ہوتا ہے، اس پر طاہر مشہدی کا کہنا تھا کہ صرف پندرہ سے پچیس فی صد خر چ ہوتا ہے باقی 75سے 85 فیصد خرد برد ہوتے ہیں ۔ جب کرپشن کی رقم کو کہیں چھپانے کے لئے جگہ نہیں ملتی تو یہ صاحب اقتدار لوگوں کے گھروں اور بیکریوں سے نکلتے ہیں۔
تجزیہ نگارامجد شعیب کا کہنا تھا کہ جب آپ کسی کے احسان مند ہوں تو آزادانہ فیصلے نہیں کرتے پرویز مشرف کے معاملے میں بھی یہی ہوا عربوں کے ان پر احسانات تھے اس لئے وہ بھی آزادانہ فیصلے نہ کرسکے۔ اسد عمر نے کہا کہ پہلا این آر او پرویز مشرف اور میاں نواز شریف کے درمیان ہو اتھا جب 2000میں میاں نواز شریف کو جدہ جانے کی اجازت دی گئی حالانکہ مشرف خود سمجھتے تھے کہ نواز شریف مجرم تھے پھر بھی انہیں باہر جلاوطن کردیا۔
مشرف کے خلاف چلنے والے سنگین غداری کے مقدمے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر کرنل مشہدی نے کہا حکمران ایلیٹ کے درمیان ڈیل ہوتی رہی ہیں۔ ججوں ، جرنیلوں اور سرمایہ داروں کے لئے کوئی قانون نہیں اس کے برعکس غریب اپنی پیٹ کی آگ بجھانے کے لئے ڈبل روٹی بھی چورے کریں تو ان کے لئے قانون حرکت میں آتا ہے، ان کو دس دس سال سزائین دی جاتی ہے ۔ اس کے برعکس پانچ ارب روپے غبن کرنے والوں کو پرٹوکو ل دیاجاتاہے۔
انہوں نے طنزیہ کہا پاکستان میں قانون سے بچنے کے لئے پانچ ارب سے زیادہ کی کرپشن کرنی چاہئے۔ امجد شعیب نے کہاکہ وزیر داخلہ چودھری نثار اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے کر اپنی جان چھڑانا چاہتے تھے ۔ جس کے لئے وزیر اعظم بھی راضی ہوگئے جب مشرف کو لینے جہاز پاکستان آئے تو وزیر اعظم اپنی بات سے مکر گئے جس کی وجہ سے چودھری نثاراور وزیر اعظم کے درمیان اختلافات پیدا ہوئے اور وہ ایک ماہ تک دفتر نہیں آئے ۔آخر کار اسی گروہ نے مشرف کو باہر جانے کی اجازت دی تھی لیکن اب ایسا کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ ازجلد نمٹا نا ہوگا۔
امجد شعیب نے کہا کہ ڈان لیکس وزیر اعظم ہاﺅس سے لیک ہوا ہے تو اس کی تحقیق بھی وہا ں ہی ہونی چاہئے۔ کلبوشن سمیت پاکستان میں بھارتی مداخلت کے ثبوت آئی ایس آئی وزارت خارجہ کو دیئے کئی ماہ گزرچکے ہیں لیکن وزارت خارجہ اسے آگے نہیں بھیج رہا۔
حکمران طبقہ ذاتی مفادات کی خاطر قومی مفادات کب تک داﺅ پر لگاتا رہے گا ؟کے جواب میں طاہر مشہدی کا کہنا تھا کہ جب تک ہماری ساری قیادت تبدیل نہیں ہوگی جب تک ہمارے تصور اور سیاسی نظام میں تبدیلی نہیں آئے گی جب تک ہمارا جمہوری نظام ترقی نہیں کرے گا۔
امجد شعیب نے کہا کہ جب تک سیاسی لیڈر شپ اپنے لیڈروں کو خدا سمجھتے رہے ہیں جب تک ان کے ذہن میں یہ بات رہے کہ ملک کی بجائے انہیں ٹاپ لیڈر شپ کی وفاداری کرنی ہے۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ جب تک عوام میں بادشاہوں کے خلاف حقارت پیدا نہیں ہوگی اس وقت تک حکمران طبقہ اپنی مفادات کے لئے ملکی مفادات کو داﺅ پر لگاتا رہے گا۔