تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

’عمران خان کے دور میں مہنگائی 10 فیصد سے کم آج 34 فیصد پر جا پہنچی ہے‘

پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ عمران خان کے دور حکومت میں مہنگائی 10 فیصد سے بھی کم تھی جو اب بڑھ کر 34 فیصد ہوچکی ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری جنرل اسد عمر نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کے دور میں جو مہنگائی 10 فیصد سے بھی کم تھی وہ آج بڑھ کر 34 فیصد تک جا پہنچی ہے۔ مک میں آج جو تاریخ کی بدترین مہنگائی ہے وہ موجودہ حکومت کے پیدا کردہ شدید بحران کے باعث ہے۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ پہلے انہوں نے رجیم چینج کی سازش کی اور سیاسی بحران پیدا کیا۔ اس سیاسی بحران سے معاشی بحران پیدا ہوا۔ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل پاکستان میں بیٹھ کر ایک فیصلہ کرنے کی کوشش کرتے تھے جب کہ باہر بیٹھے اسحاق ڈار الگ فیصلہ کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ حالت یہ ہوگئی ہے کہ کریڈٹ ریٖنٹنگ ایجنسی نے پاکستان کی قرضہ اداکرنےکی صلاحیت کو مزید گرا دیا ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار سب سے کم زرمبادلہ کے ذخائر رہ گئے ہیں۔ ہزاروں کاروبار بند اور لاکھوں افراد بے روزگار ہوچکے ہیں۔ آئی ایم یف سے عمران خان کا معاہدہ تھا تو 10 ماہ سے مذاکرات کس چیز پر ہو رہے تھے۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ یہ لوگ صدرمملکت کو آرڈیننس جاری کرنے کا کہہ رہے ہیں لیکن صدر نے آرڈیننس کے ذریعے عوام پر مزید ٹیکس ڈالنے کی کوشش کو مسترد کر دیا۔ آئین میں صاف لکھا ہے کہ منی بل پہلے قومی اسمبلی پھر سینیٹ بھیجا جائے گا۔ سینیٹ میں بھی منی بل پر بحث ہونی ہے۔ یہ عوام سے تو بھاگ رہے ہیں مگر اب اپنے ممبران اسمبلی میں جانے کو بھی تیار نہیں۔ یہ لوگ آئین سے فرار حاصل کر کے آرڈٰیننس کے پیچھے چھپنا چاہ رہے تھے۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ آئین میں واضح لکھا ہے کہ 90 دن میں الیکشن کرائیں۔ اسمبلی تحلیل ہوئے 31 دن ہوچکے ہیں مگر ابھی تک تاریخ نہیں دی گئی۔ عمران خان کا مقابلہ نہیں کرسکتے اس لیے یہ آئین بھی توڑ دیں گے۔ اس وقت انہوں نےعدلیہ کے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے اور منظم مہم کے ذریعے عدلیہ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

سابق وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ چیف الیکشن کمشنر آئین سے انحراف کرکے بہت بڑی غلطی کر رہے ہیں۔ اپنے اس فعل پر وہ پچھتائیں گے۔ چیف الیکشن کمشنر اس غیر قانونی عمل کا حصہ نہ بنیں کیونکہ لوگ کرسیوں پر بیٹھتے ہیں تو اتر بھی جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن تو ہونے ہیں، وہ آرٹیکل 6 اور آئین سے انحراف کے مرتکب نہ ہوں۔ اگر الیکشن کمیشن اور گورنر تاریخ نہیں دے گا تو صدر تاریخ دے دیں گے۔ پاکستان میں فیصلہ ساز عوام ہوں گے اور ملک میں آئین بھی قائم رہے گا اور جمہوریت بھی۔

Comments

- Advertisement -