جمعہ, مارچ 21, 2025
اشتہار

اسد الدین اویسی کا مسلم مخالف قانون کیخلاف بھارتی عدالت عظمیٰ سے رجوع

اشتہار

حیرت انگیز

نئی دہلی: سربراہ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین اسد الدین اویسی نے مسلم مخالف متنازع شہریت قانون کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسد الدین اویسی نے سپریم کورٹ سے شہریت ترمیمی قانون 2019 (سی اے اے) پر حکم امتناع کا استدعا کی ہے۔

اسد الدین اویسی نے عدالت میں دائر درخواست میں اپیل کی کہ سی اے اے کے نفاذ کو فوری طور پر روک دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس منتازع قانون کے بعد ملک میں این آر سی لانے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ این آر سی کے ذریعے بھارتی مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی سازش کی جا رہی ہے۔

یاد رہے کہ مودی سرکاری نے ملک میں انتخابات سے چند ہفتے قبل مسلم مخالف شہریت کا قانون 2019 نافذ کیا ہے۔ متنازع قانون نے بھارت کے پڑوسی ممالک سے آنے والے غیر مسلم مہاجرین کو شہریت دینے کی اجازت دی تھی۔

دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے سیکولر کردار پر سوالات اٹھاتے ہوئے کمیونٹی کو اس کے دائرے سے باہر رکھنے کیلیے کئی حقوق گروپوں نے اس قانون کو مسلم مخالف قرار دیا تھا۔

شہریت کے متنازع بل میں مسلمان تارکین وطن کو شہریت کا حق نہیں دیا گیا۔ بھارتی لوک سبھا نے شہریت کا ترمیمی بل منظور کیا تھا جس کے مطابق مسلمانوں کے علاوہ تمام غیر قانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت دی جا سکے گی، بل کی حمایت میں 293 جبکہ مخالفت میں 82 ووٹ پڑے۔

کولکتہ میں وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی کی قیادت میں ہزاروں افراد شہریت سے متعلق متنازع قانون کے خلاف سڑکوں پر نکلے تھے۔ مظاہرین نے مودی سرکار کے خلاف بینرز اور پلے لارڈز اٹھا رکھے تھے۔

ممتا بینرجی نے احتجاجی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک میں زندہ ہوں ریاست میں شہریت قانون اور این آر سی پر عملدرآمد نہیں ہونے دوں گی چاہے میری حکومت ختم کر دی جائے، مجھے جیل میں ڈال دیا جائے لیکن اس کالے قانون پر کبھی عملدرآمد نہیں کروں گی۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں