اشتہار

تحریکِ‌ پاکستان کے مقبول ترین نعرے کے خالق کی برسی

اشتہار

حیرت انگیز

پروفیسر اصغر سودائی اُس مقبول نعرے کے خالق ہیں جس نے تحریکِ آزادی اور قیامِ‌ پاکستان کی جدوجہد کے لیے مسلمانانِ ہند میں وہ جوش و ولولہ پیدا کیا جس کے آگے کسی بھی طاقت کا ٹھہرنا ناممکن ہی تھا۔ ”پاکستان کا مطلب کیا، لا الہ الا اللہ“ اُن کی نظم کا وہ مصرع تھا جسے مسلمانوں نے حرزِ جاں بنا لیا اور پھر دنیا کے نقشے پر ایک نئی اسلامی ریاست پاکستان کے نام سے ابھری۔ آج اصغر سودائی کا یومِ وفات ہے۔

پروفیسر اصغر سودائی اردو کے نام وَر شاعر اور ماہرِ تعلیم تھے۔ ان کا اصل نام محمد اصغر تھا۔ 17 ستمبر 1926ء کو پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں پیدا ہونے والے اصغر سودائی نے تحریکِ پاکستان کے سرگرم رکن کی حیثیت سے سفر شروع کیا اور 1945ء میں ان کی نظم نے ہندوستان بھر کے مسلمانوں‌ کے دلوں کو گرمایا۔ آج بھی جشنِ آزادی کی تقاریب اور تحریکِ آزادی سے متعلق تحریر و تقریر میں اس نعرے کا ذکر ضرور کیا جاتا ہے۔

پروفیسر اصغر سودائی نے مرے کالج سیالکوٹ اور اسلامیہ کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی تھی اور پھر سیالکوٹ کے اسلامیہ کالج سے بطور لیکچرار وابستہ ہوئے۔ 1965ء میں اس کالج کے پرنسپل کا عہدہ سنبھالا اور اس کے اگلے برس سیالکوٹ ہی میں علامہ اقبال کالج قائم کیا۔ 1984ء سے 1986ء تک وہ ڈیرہ غازی خان میں ڈائریکٹر ایجوکیشن کے منصب پر فائز رہے۔

- Advertisement -

پروفیسر اصغر سودائی کے شعری مجموعوں میں شہِ دو سَرا اور چلن صبا کی طرح شامل ہیں۔ 17 مئی 2008ء کو اصغر سودائی وفات پاگئے تھے، وہ سیالکوٹ میں مدفون ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں