اتوار, مئی 19, 2024
اشتہار

پارٹی کے کچھ لوگ نہیں چاہتے تھے نواز شریف وزیراعظم بنیں، سینیٹر آصف کرمانی

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے سینیٹر آصف کرمانی کا کہنا ہے کہ پارٹی کےکچھ لوگ نہیں چاہتے تھے نواز شریف وزیراعظم بنیں، یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے ایکسٹینشن پر نوازشریف کو بے بس کیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے سینیٹر آصف کرمانی نے اے آروائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے کچھ لوگ نہیں چاہتے تھے نواز شریف وزیراعظم بنیں، یہ وہی ہیں جولندن جاتے تھے،شہباز شریف سے زیادہ مطمئن ہیں، یہ وہی ہیں جنہوں نے ایکسٹینشن پر نوازشریف کو بے بس کیا تھا۔

آصف کرمانی کا کہنا تھا کہ قمرجاوید باجوہ کو ایکسٹینشن کے ووٹ کا نتیجہ انتخابات میں ملاہے، نوازشریف مدبر اور اسٹیٹس مین ہیں اس لیے ان کو شہباز شریف پسند ہیں، یہ وہی مفاہمت والے لوگ ہیں جو سمجھتے ہیں نوازشریف کا جھگڑا ہوجاتا ہے۔

- Advertisement -

ن لیگی سینیٹر نے کہا کہ میں گواہ ہوں نوازشریف نےکبھی جان بوجھ کر خود سے لڑائی نہیں لی، جے آئی ٹی چل رہی تھی تو نواز شریف نے اہم وزرا کو کہا مجھے استعفیٰ دیناچاہیے، اس وقت سارے وزرا میں سےکسی نے نواز شریف کے فیصلے کی حمایت نہیں کی، کسی نے کہا میرا فلاں منصوبہ رہتا ہے اور کسی نے کہا میرےجہاز آرہے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ میں نے کہا تھا اسمبلیاں توڑکر الیکشن کا اعلان کریں،یہ جےآئی ٹی ختم ہوجائیگی،پانامہ کےوقت کا بیانیہ اور تقریریں عرفان صدیقی ہی لکھ کر دیتے تھے، خلائی مخلوق اورووٹ کو عزت دو وغیرہ عرفان صدیقی ہی کے الفاظ تھے۔

آصف کرمانی نے کہا کہ اللہ کرے بیانیہ تبدیل کرانےوالوں کو شیروانیاں پہننا بھی نصیب ہوں، شہباز شریف اور چوہدری نثار کی خفیہ ملاقاتوں کا نواز شریف کو علم نہیں ہوتاتھا، نواز شریف نے شہبازشریف کو کہا آپ نے کسی کو ملنا ہے تو دن کی روشنی میں ملیں، اور شکوہ کیا آپ ملاقات کیلئے رات کو کیوں جاتے ہیں۔

نواز شریف کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف نظریات پر رہتاہے لیکن اردگرد کے لوگوں کی ضروریات بدلتی رہتی ہیں لیکن میرا لیڈر نواز شریف تھا، ہے اور رہے گا۔

سائیڈلائن کرنے سے متعلق سوال پر آصف کرمانی نے بتایا کہ پہلےنہیں لگتا تھا لیکن اب یقین ہے ایک گروپ نے مجھے سائیڈلائن کیا ،مجھے سائیڈ لائن کرنیوالے الیکشن میں اپنے ہی گڑھے میں گرگئے، باقی بھی گریں گے، اگرمیں ن لیگ میں نہ رہا تو کچھ دیر کے لیے بریک لیکر گھررہنا پسند کروں گا۔

انھوں نے مزید کہا کہ ساری جماعت کیلئے سوچنے کا لمحہ ہے بھاری مینڈیٹ لینے والا نواز شریف آج کہاں ہے، جو لوگ اس تنزلی کے ذمہ دارہیں کیا ان کے خلاف کوئی کارروائی ہوگی۔

چیئرمین سینیٹ کے عدم اعتماد سے متعلق سوال پر ن لیگی سینیٹر نے جواب دیا کہ چیئرمین سینیٹ کے عدم اعتماد پرپارٹی کی جانب سے میری کردار کشی کی گئی ،حلفیہ کہتا ہوں صادق سنجرانی کا فون آیا تومیں نےان کی پوری بات نہ سنی، سنجرانی کو کہا آپ کو ووٹ نہیں دوں گا کیونکہ میرا ووٹ نواز شریف کی امانت ہے، یہ صرف آپ نے کہا باقی آپکی جماعت والوں نے تو مجھ سے وعدے کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف سےرابطہ تھا اور اب بھی ہے، میں نےووٹ کاسٹ کرتے دیکھا لوگوں نےروایتی سیاست کیخلاف بغاوت کی، اسی اشرافیہ کیخلاف مڈل کلاس کی یوتھ نے ووٹ کے ذریعے بغاوت کی ہے۔

Comments

اہم ترین

نعیم اشرف بٹ
نعیم اشرف بٹ
نعیم اشرف بٹ اے آر وائی نیوز کے تحقیقاتی صحافت کے ڈپارٹمنٹ کے سربراہ ہیں

مزید خبریں