ہفتہ, نومبر 16, 2024
اشتہار

عسکری میاں‌ ایرانی: پاکستان میں‌ مِنی ایچر آرٹ کا ایک معروف نام

اشتہار

حیرت انگیز

فنِ مصوّری اور منی ایچر آرٹ کے حوالے سے عسکری میاں ایرانی کا نام پاکستان کے چند معروف مصوّروں‌ میں شامل ہے۔ وہ نیشنل کالج آف آرٹس سے فارغ التحصیل تھے اور مِنی ایچر آرٹ ان کا خاص موضوع تھا۔ آج عسکری میاں ایرانی کی برسی ہے۔

کہا جاتا ہے کہ عسکری میاں ایرانی ان آرٹسؤں میں سے ایک تھے جنھوں نے پاکستان میں منی ایچر آرٹ کو بڑی لگن اور سنجیدگی سے اپنایا اور خوب جَم کر کام کیا۔ محققین کا خیال ہے کہ گیارھویں اور بارھویں صدی عیسوی میں کتابوں میں شامل تصویروں سے جس فن کا آغاز ہوا تھا وہ آگے چل کر مِنی ایچر آرٹ کہلایا۔ ہندوستان میں مغلیہ دور اور پھر برطانوی راج میں بھی مِنی ایچر آرٹ پر توجہ نہیں‌ دی گئی، اور قیامِ پاکستان کے بعد بھی 1980ء میں جاکر نیشنل کالج آف آرٹس نے مِنی ایچر پیٹنگز کو عجائب گھروں سے آرٹ گیلریوں تک پہنچانا شروع کیا تھا۔ 1982ء میں پہلی مرتبہ نیشنل کالج آف آرٹس نے مِنی ایچر آرٹ کا ڈیپارٹمنٹ قائم کیا۔ اس فن کے اساتذہ بھی بہت اس زمانے میں‌ بہت کم تھے۔

عسکری میاں ایرانی 10 جنوری 2004ء کو لاہور میں وفات پاگئے تھے۔ ان کا اصل نام عسکری میاں زیدی تھا۔ وہ 30 جنوری 1940ء کو سہارن پور میں پیدا ہوئے تھے۔ قیامِ پاکستان کے بعد عسکری میاں ایرانی لاہور میں رائل پارک کے علاقے میں اقامت پذیر ہوئے۔ اس دور میں فلمی دنیا میں بڑے بڑے ہورڈنگز اور پوسٹروں کا رواج تھا اور کئی چھوٹے بڑے فن کار یہ کام کرتے تھے۔ ان کے ساتھ اکثر وہ لوگ بھی ہاتھ بٹاتے تھے جو فنِ مصوّری سیکھنا چاہتے تھے۔ عسکری میاں ایرانی بھی اکثر فلمی پینٹرز کو ہورڈنگ بناتے دیکھتے تھے۔ یہیں سے ان کو مصوّری سے شغف ہوا۔ بعد میں انھوں نے نیشنل کالج آف آرٹس سے باقاعدہ مصوّری کی تعلیم حاصل کی اور اس کے بعد ملازمت کے سلسلے میں کراچی چلے گئے۔

- Advertisement -

عسکری میاں ایرانی نے 1976ء میں نیشنل کالج آف آرٹس میں تدریس کا سلسلہ شروع کر دیا۔ وہ سنہ 2000ء تک اس ادارے میں فنِ مصوّری کی تعلیم اور نئے آرٹسٹوں کی تربیت کرتے رہے۔ عسکری میاں ایرانی صرف مصوّر ہی نہیں ماہر خطاط بھی تھے۔ فنِ مصوّری میں ان کا خاص موضوع تو منی ایچر پینٹنگ ہی رہا جب کہ اپنے اسی فن کو انھوں نے بہت خوب صورتی سے اسلامی خطاطی سے ہم آمیز کرکے شہرت پائی۔ 1984ء سے 1992ء تک عسکری میاں ایرانی کے فن پاروں کی نمائش’’نقش کہنہ برنگِ عسکری‘‘ کے نام سے ہوتی رہیں۔

عسکری میاں ایرانی کو حکومتِ پاکستان نے 2002ء میں صدارتی تمغا برائے حسنِ کارکردگی عطا کیا تھا جب کہ ان کی وفات کے بعد 2006ء میں محکمۂ ڈاک نے ان کی تصویر اور ایک فن پارے سے مزین یادگاری ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا تھا۔

پاکستان میں فنِ مصوّری اور منی ایچر کے حوالے سے معروف عسکری میاں ایرانی لاہور کے ایک قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں