لاہور: معروف قانون داں اور سماجی کارکن عاصمہ جہانگیر کی نماز جنازہ قذافی اسٹیڈیم میں ادا کردی گئی۔ نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد مرحومہ کی مغفرت کے لیے دعا کی گئی جس کے بعد ان کی میت کو سپرد خاک کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق عاصمہ جہانگیر کی نماز جنازہ میں چیئرمین سینیٹ رضا ربانی، چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ، بیرسٹر اعتراز احسن، قمرالزمان کائرہ، اے این پی کے میاں افتخار اور وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق سمیت سیاسی، سماجی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات اور وکلا کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
ان کی نماز جنازہ مولانا مودودی کے فرزند حیدر فاروق مودودی نے پڑھائی۔ نماز جنازہ میں خواتین نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔
مزید پڑھیں: غریبوں سے معاوضہ نہ لینے والی وکیل
عاصمہ جہانگیر کی وصیت کے مطابق ان کی تدفین لاہور کے علاقے بیدیاں روڈ پر واقع ان کے فارم ہاؤس میں کی گئی۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے عاصمہ جہانگیر کو سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور اس حوالے سے انہوں نے وزیر اعظم کو خط بھی لکھا جبکہ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی، سینیٹر پرویز رشید، وکیل رہنما علی احمد کرد سمیت دیگر نے وزیراعظم سے اپیل کی تھی کہ عاصمہ جہانگیر کو سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا جائے۔
خیال رہے کہ عاصمہ جہانگیر کو اتوار کے روز دل کے دورے کے سبب لاہور کے اسپتال میں داخل کروایا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکیں اور اپنے خالق حقیقی سے جا ملیں۔ مرحومہ کی صاحبزادی بیرون ملک تھیں جس کی وجہ سے نماز جنازہ میں تاخیر کی گئی۔
عاصمہ جہانگیر 27 جنوری 1952 کو لاہور میں پیدا ہوئی تھیں۔ وہ پیشے کے لحاظ سے وکیل تھیں۔ اس کے علاوہ انسانی حقوق کی علمبردار اور سماجی کارکن کی حیثیت سے بھی اپنی سماجی ذمہ داریاں نبھاتی رہیں۔
وہ سپریم کورٹ بار کی سابق صدر بھی رہ چکی ہیں۔ عاصمہ 2 کتابوں کی مصنفہ بھی ہیں۔انہیں سنہ 2010 میں ہلال امتیاز سے نوازا گیا جبکہ انہیں کئی بین الاقوامی ایوارڈ بھی ملے۔
عاصمہ جہانگیر آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح کے مقدمے میں بھی سپریم کورٹ میں پیش ہوئیں اور آخری مرتبہ انہوں نے 9 فروری کو عدالت کے روبرو پیش ہو کر دلائل دیے تھے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔