کراچی : بیس سال قبل تہرے قتل کے مقدمے میں ملوث ملزمہ اسماء نواب اور اس کے دو ساتھیوں کو رہائی کا پروانہ مل گیا، اسماء نواب پر پسند کی شادی کیلئے والدین اور بھائی کے قتل کا الزام تھا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے پسند کی شادی میں رکاوٹ بننے پر ماں باپ اور بھائی کو قتل کرنے والی اسماء نواب سمیت دیگر ملزمان کی سزائے موت کالعدم قرار دے دی، ملزمان کو عدم ثبوتوں کی بنا پر رہائی ملی، کیس کا فیصلہ بیس سال بعد سنا دیا گیا۔
سپریم کورٹ نے ملزمان کی رہائی کا حکم دیتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا کہ ملزمان کے خلاف براہ راست کوئی ثبوت نہیں پیش کیے گئے شواہد میں جھول اور خامیاں ہیں۔
ملزم فرحان کے فنگر پرنٹس گرفتاری کے دو دن کے بعد مجسٹریٹ کی عدم موجودگی میں لیے گئے، اس کیخلاف براہ راست کوئی ثبوت بھی موجود نہیں، پراسیکیوشن اپنے الزامات ثابت کرنے میں ناکام ہوگئی۔
یاد رہے کہ ملیر سعودآباد کراچی کی رہائشی ملزمہ اسماء نواب پرالزام تھا کہ اس نے تیس دسمبر انیس سو اٹھانوے میں پسند کی شادی کیلئے دوستوں کے ساتھ مل کر والدین اور بھائی کو قتل کیا تھا۔
پولیس نے اسماء نواب اور اس کے دوستوں کو جنوری انیس سو ننانوے میں گرفتار کیا تھا۔ سیشن عدالت نے اسماء، فرحان اور جاوید کو سزائے موت اور وسیم کو دس سال قید کی سزا سنائی تھی۔
بعد ازاں سندھ ہائیکورٹ نے دو ہزار پندرہ میں سزا کے خلاف اپیلیں مسترد کر دی تھیں جس پرملزمان سپریم کورٹ گئے۔ عدالت عظمیٰ نے ملزمان کیخلاف ثبوت نہ ہونے پررہائی کا حکم دے دیا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔