آسام: بھارتی ریاست آسام میں 28 مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر حراستی کیمپ منتقل کر دیا گیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق دنیا کی سب سے بڑی جمہوریہ میں بنگالی مسلمانوں پر زمین تنگ ہونے لگی ہے، آسام کے ضلع بارپیٹا میں 28 افراد (19 مرد اور 9 خواتین) کو ان کے گھروں اور خاندانوں سے کاٹ کر اچانک ’’غیر ملکی‘‘ قرار دے دیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق پیر کے روز بنگالی مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے مذکورہ افراد کو دستاویزات پر دستخط کرنے کے بہانے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے دفتر میں طلب کیا گیا تھا، لیکن انھیں بس میں بٹھا کر 50 کلومیٹر دور گول پاڑہ ضلع کے بدنام زمانہ مٹیا ٹرانزٹ کیمپ لے جایا گیا۔
بھارتی پولیس بے دردی کے ساتھ شہریوں کے رشتہ داروں کو سڑک پر روتے پیٹتے چھوڑ کر اٹھائیس افراد کو لے گئی، ان افراد کو غیر ملکیوں کے ٹربیونلز نے ’غیر قانونی‘ قرار دیا تھا جس پر پولیس نے کارروائی کی۔ آسام اسمبلی کے اعداد و شمار کے مطابق 2005 سے اب تک فارنرز ٹربیونلز (FTs) کے ذریعہ 54,411 سے زیادہ لوگوں کو غیر ملکی قرار دیا جا چکا ہے۔
بنگالیوں کو حراستی کیمپ میں بھیجے جانے کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ و رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر این پی آر-این آر سی کو ملک بھر میں نافذ کیا جاتا ہے تو اس طرح کے افسوس ناک مناظر ہر جگہ دکھائی دیں گے۔
انھوں نے کہا تلنگانہ سمیت مختلف ریاستوں نے مردم شماری کے ساتھ این پی آر اور این آر سی کے انعقاد کی مخالفت کی ہے۔