ایران کے صدر حسن روحانی نے قاتلانہ حملے میں جاں بحق نامور سائنسدان محسن فخری پر حملے میں اسرائیل کو ملوث قرار دیتے ہوئے کرارا جواب دینے کا اعلان کر دیا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی صدر نے اسرائیل کو خطے میں انتشار پھیلانے کے سازش کے بارے میں متنبہ کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ تہران مناسب وقت پر اپنے ممتاز ایٹمی سائنسدان کے قتل کا جواب دے گا۔
انہوں نے کہا کہ جوہری سائنسدان کےقتل سےدشمن کی انتہائی مایوسی اورنفرت کی شدت ظاہر ہوئی، محسن فخری کےقتل سےایران کےجوہری عمل کی رفتار سست نہیں ہوگی۔
حسن روحانی نے کہا کہ انتشاری قوت ایسی کارروائیوں سے خطے کا امن تباہ کرنا چاہتی ہے ہم نے دشمن کی سازشی ذہنیت کو پڑھ لیا ہے ہم انہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
صدر نے زور دے کر کہا کہ ایرانی قوم اور اس ملک کے عہدیدار اس مجرمانہ فعل کو بلا جواب چھوڑنے سے زیادہ بہادر اور پرجوش ہیں اور متعلقہ عہدیدار مقررہ وقت پر اس جرم کا جواب دیں گے۔
ایٹمی و میزائل سازی کے سائنس دان محسن فخری زادے کو تہران کے مشرقی علاقے آبسرد میں مشین گن سے فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔
‘ایرانی سائنسدان کے قتل میں اسرائیل ملوث’
ایرانی سائنس دان کو قتل کرنے کےلیے شرپسندوں نے پہلے ان کی گاڑی کے قریب دھماکا کیا تاکہ فخری زادے کی گاڑی رکے اور موقع پاتے ہی نامعلوم افراد نے انہیں فائرنگ کرکے جاں بحق کردیا۔
محسن فخری زادے ایران کی امام حسین یونیورسٹی میں فزکس کے پروفیسر تھے، جو ایرانی وزارت دفاع کے اہم سائنسدان تھے۔
ایرانی خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ فخری زادے کو اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کررکھا تھا۔
اسرائیل نے محسن فخری زادے کے قتل پر فوری طور پر تبصرہ نہیں کیا، اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے ایک بار ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ ‘اس نام کو یاد رکھنا۔’ اسرائیل پر قریباً ایک دہائی سے ایرانی جوہری سائنس دانوں کی ٹارگٹ کلنگ کا شبہ ہے۔