لاہور : ڈی جی نیب نے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علیم خان کیخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی انکوائری کو انویسٹی گیشن میں داخل کرنے کی منظوری دے دی اور حتمی منظوری کیلئے رپورٹ نیب ہیڈکوارٹر کو ارسال کر دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق نیب لاہور میں ڈی جی نیب کی زیرصدارت اہم اجلاس ہوا ، جس میں ریجنل بورڈ کی جانب سے پنجاب پولیس میں اسٹینوگرافرز کی غیرقانونی بھرتی کے کیس میں 26 ملزمان کیخلاف ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔
پنجاب کوآپریٹوبورڈ فارلکویڈیشن کے افسران کیخلاف انکوائری کی بھی منظوری دی گئی ، افسران کیخلاف زمین کی مبینہ غیرقانونی فروخت کی شکایت ہیں۔
نیب کے مطابق صوبائی وزیر غضنفر عباس چھینا، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل محمد شیر چھینا اور ریونیو ڈیپارٹمنٹ بھکر کے افسران کے خلاف تحقیقات کو انکوائری کے مراحل میں داخل کرنے کی منظوری دی، ملزمان کیخلاف اختیارات کے مبینہ ناجائز استعمال سے سرکاری زمین اپنے نام منتقل کرنے اور آمدن سے زائد اثاثہ جات بنانے کا الزام ہے، ملزمان کیخلاف انکوائری کی حتمی منظوری ایگزیکٹو بورڈ سے لی جائے گی۔
ڈی جی نیب کے زیرصدارت اہم اجلاس میں سینئر رہنما علیم خان کیخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی انکوائری کو انویسٹی گیشن میں داخل کرنے کی منظوری دی اور حتمی منظوری کے لئے رپورٹ نیب ہیڈکوارٹر کو ارسال کر دی گئی ہے۔
اجلاس میں ایم این اے ناصر اقبال بوسال کے خلاف حکومتی و تعمیراتی منصوبہ جات میں مبینہ مالی خرد برد اور ناقص میٹیریل کےاستعمال کی شکایات پر جاری تحقیقات کو انکوائری میں تبدیل کرنے کی منظوری دی ، ملزم ناصراقبال کیخلاف انکوائری کی حتمی منظوری چیئرمین ایگزیکٹو بورڈ دے گا۔
آمدن سے زائد اثاثہ جات کے کیس میں گریڈ 20 کے آفیسر خالد شیردل کیخلاف شکایت کو انکوائری میں منتقل کرنے کی بھی منظوری دی ، ملزم شیر دل کیجانب سے مبینہ طور پر دوران ملازمت خطیر اثاثہ جات بنانے کی شکایت پر نیب تحقیقات جاری، تاہم ملزم کیخلاف باقاعدہ انکوائری کی حتمی منظوری نیب ہیڈکوارٹر سے لی جائے گی۔
اس موقع پر ڈی جی نیب نے کہا کہ ملک سے کرپشن و بدعنوانی کے سدباب کیلئے سر توڑ کوششیں جاری رکھی جائیں گی، بدعنوانی کے خلاف نیب کے اقدامات قومی فریضہ سمجھ کر اٹھائے جارہے ہیں۔