تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ایسٹرا زینیکا ویکسین کے حوالے سے ایک اور تحقیق

لندن: آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایسٹرا زینیکا کووڈ ویکسین کے حوالے سے ایک اور تحقیق سامنے آگئی جس نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے امکانات میں اضافہ کردیا۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ایسٹرا زینیکا کووڈ ویکسین کا مدافعتی ردعمل دونوں خوراکوں کے درمیان طویل وقفے سے زیادہ بہتر ہوتا ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ پہلی اور دوسری خوراک کے درمیان 45 ہفتے یا 10 ماہ تک کا وقفہ بیماری سے تحفظ فراہم کرنے والی اینٹی باڈیز کی سطح کو بڑھا دیتا ہے۔

تحقیق میں پہلی بار یہ ثابت کیا گیا کہ تیسرا یا بوسٹر ڈوز مدافعتی ردعمل کو مضبوط بنانے کے ساتھ کرونا کی نئی اقسام کے خلاف سرگرمیوں کو بڑھاتا ہے۔

کووڈ ویکسین سپلائی میں کمی کا سامنا دنیا بھر میں متعدد ممالک کو ہے جس کے باعث پہلی اور دوسری خوراک کے درمیان وقفہ زیادہ ہونے کے حوالے سے بیماری سے تحفظ پر خدشات سامنے آرہے ہیں بالخصوص نئی اقسام کے ابھرنے پر۔

بیشتر ممالک میں ایسٹرازینیکا ویکسین کی 2 خوراکوں کے درمیان 4 سے 12 ہفتوں کا وقفہ دیا گیا ہے۔

اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس نئی تحقیق میں دیکھا گیا تھا کہ دونوں خوراکوں کے درمیان زیادہ وقفہ دینا بیماری سے تحفظ میں کتنا مددگار ہے یا کتنا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔

آکسفورڈ ویکسین ٹرائلز کے سربراہ اینڈریو پولارڈ نے بتایا کہ یہ سب تیاری کا حصہ ہے، ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم لوگوں کو ایسٹرازینیکا ویکسین کا اضافی ڈوز دے کر مدافعتی ردعمل کو بڑھا سکتے ہیں جو بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ایک خوراک استعمال کرنے والے افراد کو ایک سال بعد بھی بیماری کے خلاف کسی حد تک تحفظ حاصل تھا۔

ایک خوراک استعمال کرنے والے 180 دن بعد اینٹی باڈی کی سطح نصف رہ گئی جو 28 دن میں عروج پر پہنچ گئئی تھی، جبکہ دوسری خوراک کے ایک ماہ بعد اینٹی باڈی کی سطح میں 4 سے 18 گنا تک بڑھ گئی۔

اس تحقیق میں شامل رضاکاروں میں وہ افراد تھے جو گزشتہ سال آکسفورڈ کی تیار کردہ اس ویکسین کے ابتدائی اور آخری مرحلے کے ٹرائلز شامل تھے۔

ان میں سے 30 افراد کو ٹرائل کے دوران صرف ایک خوراک دی گئی تھی اور دوسری خوراک 10 ماہ بعد دی گئی۔ 90 افراد ایسے تھے جو پہلے ہی 2 خوراکیں استعمال کرچکے تھے اور اس تحقیق میں انہیں تیسرا ڈوز دیا گیا۔

تمام رضا کاروں کی عمریں 18 سے 55 سال کے درمیان تھیں۔

تحقیق میں تیسری خوراک استعمال کرنے والے افراد میں کرونا وائرس کی اقسام ایلفا، بیٹا اور ڈیلٹا کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی زیادہ سطح کو دریافت کیا گیا۔ نتائج سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ وائرل ویکٹر ویکسینز کو بوسٹرز کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

Comments

- Advertisement -