اس وقت پورا ملک شدید سردی کی لپیٹ میں ہے سندھ کے ضلع دادو میں خوبصورت تفریحی مقام گورکھ ہل اسٹیشن میں پارہ منفی 6 ہوگیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق اس وقت پورا ملک شدید ترین سردی کی لپیٹ میں ہے کراچی تا خیبر سرد ہواؤں تو کہیں بارش اور برفباری نے عوام کو ٹھٹھرا کر رکھ دیا ہے۔ ملک کے گرم صوبے سندھ میں بھی پارہ نقطہ انجماد سے کئی درجہ نیچے گر گیا ہے۔
ضلع دادو میں خوبصورت تفریحی مقام گورکھ ہل اسٹیشن کی وادیوں میں بھی شدید سردی کا راج ہے۔ درجہ حرارت گر کر منفی 6 ڈگری سینٹی گریڈ ہوگیا ہے جس نے اطراف کے ہر ماحول کو ٹھٹھرا کر رکھ دیا ہے۔ نلکوں اور ٹنکیوں میں پانی جم گیا ہے۔
واضح رہے کہ ضلع دادو میں کیرتھر کے پہاڑی دامن میں سندھ اور بلوچستان کی سرحدی پٹی پر واقع گورکھ ہل اسٹیشن سطح سمندر سے 5688 فٹ بلند اور صوبے کا سرد ترین مقام ہے۔
یہ وادی مہران کا واحد بلند ترین تفریحی اور پرفضا مقام ہے جہاں موسم سرما میں بھی کبھی کبھار نقطہ انجماد تک پہنچ جاتا ہے جب کہ دسمبر جنوری میں یہاں عموماً درجہ حرارت منفی میں رہتا ہے۔ کئی بار یہاں برف باری بھی ہوچکی ہے۔
سال 2008 میں تو اس مقام پر تمام پہاڑوں نے برف کی چادر اوڑھ لی تھی اور فروری میں 4 انچ تک برف پڑی تھی۔
گورکھ ہل اسٹیشن کو 1860 میں اس وقت کے انگریز سیاح جارج نے دریافت کیا تھا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گورکھ ایک ہندوعورت گرکھ کا نام تھا جو بگڑ کر گورکھ بن گیا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ گورکھ بلوچی زبان کا لفظ ہے جسکی معنی ٹھنڈا مقام ہے۔
گورکھ ہل اسٹیشن کی ترقی وتعمیر کا منصوبہ سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی اہم ترجیحات میں شامل رہا تھا۔ ان کے پہلے دور اقتدار میں اس منصوبے پر کام شروع کیا گیا تھا۔ تاہم کئی سالوں سے حکومتی عدم توجہی کے باعث سندھ کا یہ تفریحی مقام سہولتوں سے محروم ہے
گرمی کے ستائے لوگ یہاں تفریح کو آتے ہیں تاہم سہولتوں کے فقدان کے باعث یہ اب تک مقبول عام تفریحی مقام نہیں بن سکا ہے۔