کراچی : انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم کیس کی سماعت،وسیم اختر،ممبر صوبائی اسمبلی سندھ روف صدیقی ،انیس قائم خانی اور قادر پٹیل کی عبوری ضمانت کی درخواستیں مسترد ہونے کے بعد نامزد میئر وسیم اختر، روف صدیقی اور انیس قائم خانی کو گرفتار کر سینٹرل جیل منتقل کردیاگیا۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹرعاصم حسین کے خلاف دہشت گردوں کے علاج کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے وسیم اختر، انیس قائم خانی،قادر پٹیل کی عبوری ضمانت کی درخواستیں مسترد کردی گئیں جیل وارنٹ جاری کردیے ہیں، ملزمان کو گرفتار کر کے سینٹرل جیل منتقل کیا جائے گا، تاہم قادر پٹیل عدالت کا فیصلہ سننے کے بعد احاطہ عدالت سے باہر نکلنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
قادر پٹیل کے قریبی ذرائع کے مطابق وہ گرفتاری سے بچنے کے لیے اعلیٰ عدالتوں سے رجوع کریں گے، تاہم قادر پٹیل کا کہنا ہے کہ وہ کافی دیر عدالت کے باہر کھڑے رہے اور انہیں پولیس نے اندر جانے کی اجازت نہیں دی جس کے بعد انہوں نے وہاں سے جانے کا فیصلہ کیا، اسٹاف رپورٹر (کامل عارف) کے مطابق پولیس کی بھاری نفری قادر پٹیل کی رہائش گاہ کے باہر پہنچ گئی ہے تاہم وہ ابھی تک گھر نہیں پہنچے۔
ملزمان نے گرفتاری سے بچنے کے لیے فیصلے کو 2 روز کے لیے معطل کرنے کی استدعا کی تھی تا کہ وہ ہائیکورٹ سے رجوع کریں ، عدالت نے ملزمان کی استدعا مسترد کردی اور جج فیصلہ سُنا کر روانہ ہوگئے تاہم عدالت نے قادر پٹیل کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے ہیں۔
وزیر داخلہ سندھ سہیل اور سیال نے پی پی کے باغی رہنماء کو گرفتار کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’قانون شکنی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، پولیس فوری طور پر قادر پٹیل کر گرفتار کرے‘‘۔
اے آر وائی کے اینکر پرسن وسیم بادامی کے مطابق ’’پی پی رہنماء خود گرفتاری دینے کے لیے بوٹ بیسن تھانے پہنچ رہے ہیں‘‘۔ وسیم بادامی نے مزید بتایا کہ ’’ قادر پٹیل کا موقف ہے کہ ’’میں عدالت سے فرار نہیں ہوا تھا، اگر مجھے بھاگنا ہوتا تو لندن سے کراچی نہیں آتا، میں عدالت سے فرار نہیں ہوا ہوں میرے وکلاء نے مجھے گرفتاری دینے کا مشورہ دیا ہے جس کے بعد میں اپنے وکلاء کے ہمراہ پولیس کو گرفتاری دینے پہنچ رہا ہوں‘‘۔
انسداد دہشت گردی کے باہر دو بکتر بند گاڑیاں موجود ہیں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے، ڈی ایس پی الطاف بھی عدالت کے باہر موجود ہیں جبکہ ملزمان کو جیل منتقل کرنے کے لیے ایس ایچ او بوٹ بیسن بھاری نفری لے کر عدالت کے باہر پہنچ گیے ہیں تاہم پولیس حکام عدالتی احکامات کے منتظر ہیں۔
وسیم اختر کا کہنا ہے کہ عدالت نے ضمانت کی درخواستیں مسترد کرکے میرے اور رؤف صدیقی کےگرفتاری کے آرڈر جاری کیے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ گرفتاری کے احکامات غیر قانونی ہیں اور ہم ہائی کورٹ جائیں گے.
وسیم اختر کا مزید کہنا ہے کہ ان کو انسداد دہشت گردی کی عدالت سے باہر نہیں جانے دیا جارہا ہے،اورانسداددہشت گردی کی عدالت کے دروازے بند کردیئے گئے ہیں.
اس ضمن میں ایم کیو ایم اور پاک سرزمین پارٹی کے رہنماؤں نے ہنگامی پریس کانفرنس طلب کرلی ہے ۔
عدالتی حکم نامے کے بعد ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی اور رہنماؤں سمیت نامزد ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرہ بھی انسداد دہشت گردی کی عدالت پہنچ گئے ہیں، اس موقع پر ارشدہ وہرہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایم کیو ایم عدالتوں سے انصاف کی توقع رکھتی ہے، ہماری مشاورت جاری ہے اس سلسلے میں قانونی اقدامات اٹھائے جائیں گے‘‘۔
وسیم اختر کے وکیل محفوظ یار خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’عدالت میں جو رویہ رکھا گیا وہ غلط ہے، تفتیشی افسر نے عدالت کے دروازے بند کرنے کا حکم نامہ جاری کیا جو غیرقانونی ہے، ایم کیو ایم کا کوئی بھی کارکن اپنے آپ کو عدالت سے بالاتر نہیں سمجھتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’میئرکراچی اور رؤف صدیقی کی ضمانت کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے، ایم کیو ایم کے لوگوں نے ہمیشہ مقدمات کا سامنا کیا ہے اگر عدالت کا دروازہ کھلا بھی ہوتا تو دوسروں کی طرح بھاگتے نہیں ہم قانون کا احترام کرتے ہیں‘‘۔
قادر پٹیل کے وکیل مندو خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ میرے موکل پر جعلی رسیدوں کی بنیاد پر جھوٹے مقدمات بنائے گئے ہیں، عبدالقادر پٹیل کو کسی نے گرفتار نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہاکہ قادر پٹیل لندن سے واپس آکر خود مقدمات کا سامنا کررہے ہیں‘‘ ۔
متحدہ قومی موومنٹ کے ممبر قومی اسمبلی علی رضا عابدی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’وسیم اختر، رؤف صدیقی مسلسل عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ہیں، ایم کیو ایم عدالتی نظام پر پورا یقین رکھتی ہے، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ فیصلہ دباؤ میں لینے کے لیے کیا گیا ہے تاہم ایم کیو ایم اس کے لیے عدالت سے رجوع کرے گی‘‘۔
عدالت سے جیل منتقلی کے وقت نامزد میئر کراچی نے پولیس بکتر بند سے باہر آکر وکٹری کا نشان بنایا اور کارکنان کی جانب سے لگائے گیے نعروں کا جواب دیا، ایم کیو ایم کے رہنماؤں روف صدیقی، نامزد میئر کو بکتر بند جبکہ انیس قائم خانی کو علیحدہ پولیس کی گاڑی میں جیل منتقل کیا گیا ہے۔
عدالت نے نامزد میئر وسیم اختر کو 3 اگست کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔