اسلام آباد : انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران فاروق قتل کیس کے تفصیلی فیصلے میں کہا ثابت ہوا عمران فاروق کو قتل کرنے کا حکم بانی ایم کیوایم نے دیا اور معظم علی نے قتل کے لیے محسن علی اور کاشف کامران کو چنا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران فاروق قتل کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ، تفصیلی فیصلہ 39 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں کیس کی وجوہات جاری کی گئی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ثابت ہوا کہ عمران فاروق کو قتل کرنے کا حکم بانی ایم کیوایم نے دیا اور ایم کیو ایم لندن کے دو سینئیر رہنماوں نے یہ حکم پاکستان پہنچایا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو سے معظم علی نے قتل کے لیے لڑکوں کا انتخاب کیا اور عمران فاروق کو قتل کرنے کے لیے محسن علی اور کاشف کامران کو چنا گیا جبکہ محسن اور کاشف کو برطانیہ لے جا کر قتل کروانے کے لیے بھرپور مدد کی گئی۔
تفصیلی فیصلے کے مطابق عمران فاروق کو قتل کرنے کا مقصد تھا کہ کوئی بانی ایم کیو ایم کیخلاف بات نہیں کرسکتا اور عوام میں خوف و ہراس پھیلانا بھی تھا، عمران فاروق قتل کیس دہشتگردی کے مقدمے کی تعریف پر پورا اترتا ہے۔
فیصلے کے مطابق عمران فاروق قتل کیس سزائے موت کا مقدمہ بنتا ہے تاہم برطانیہ سے شواہد ملنے کی وجہ سے سزائے موت نہیں دی جارہی۔
یاد رہے اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران فاروق قتل کیس کے تین گرفتار مجرموں معظم، محسن اورخالد شمیم کو عمرقیدکی سزاسنا دی جبکہ بانی ایم کیوایم اور افتخار حسین ، محمد انوراور کاشف کامران کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے۔
واضح رہے ڈاکٹر عمران فاروق کوسولہ ستمبر دو ہزار دس کو لندن میں چھریوں کے وارکر کےقتل کیاگیا تھا۔