لام آباد: انسداد دہشت گردی نے جوڈیشل کمپلیکس میں توڑپھوڑ کے کیس میں پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا ، جو کل سنایا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ کے کیس میں پی ٹی آئی رہنما اسد عمرکی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے درخواست پر سماعت کی، وکیل سردار مصروف نے عدالت کو بتایا کہ جب وقوعہ ہوا تو اسد عمر اسلام آباد ہائی کورٹ میں موجود تھے، وقوعہ والے دن اسد عمر جوڈیشل کمپلیکس آئے ہی نہیں۔
جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ یہ وہی دن ہے جس دن جج ظفراقبال کی عدالت اے ٹی سی کمرہ عدالت میں لگائی گئی تھی، مجھے رات کو ایک بجے پیغام آیا تھاکہ میری عدالت صبح جج ظفراقبال کی عدالت میں لگے گی۔
پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اسدعمر نہ صرف کارکنان کو لائے بلکہ جلاؤ گھیراؤ بھی کروایا، جس پر جج نے پراسیکیوٹر سے مکالمے میں کہا 2023 تک کا کوئی ایسا کیس بتا دیں جہاں دہشت گرد اسلحہ کے بغیر آیا ہو۔
اےٹی سی جج نے کہا کہ اسدعمر کا کیس اپنی نوعیت کا پہلا مقدمہ ہے، جہاں دہشتگرد خالی ہاتھ آیا ہے۔
جس پر پراسیکیوٹرعدنان علی کا کہنا تھا کہ عدلیہ سمیت دیگر اداروں میں عدم استحکام پیدا کرنے کی مہم چلائی گئی، پی ٹی آئی کارکنان نے جوڈیشل کمپلیکس کے باہر گاڑیاں جلائیں۔
وکیل اسد عمر سردارمصروف نے کہا کہ پی ڈی ایم سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کرتی ہے اور ان پر کوئی مقدمہ نہیں ہوتا،پراسیکیوشن نے دہشت گردوں کا معیار ہی کم کردیا ہے۔
دلائل کے بعد اے ٹی سی نے اسد عمر کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جج راجہ جواد عباس اسد عمر کی درخواست ضمانت پر فیصلہ کل سنائیں گے۔