تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

کیا کوئی شاعر مَر گیا…!

شاعروں نے رات بھر بستی میں واویلا کیا
داد کے ہنگامہ سے پورا محلہ ڈر گیا
اک ضعیفہ اپنے بیٹے سے یہ بولی اگلے روز
رات کیسا شور تھا کیا کوئی شاعر مر گیا

یہ مزاحیہ قطعہ اطہر شاہ خان جیدی کا ہے جو شاعر ہی نہیں‌ ایک اسکرپٹ رائٹر، ہدایت کار اور اداکار بھی تھے۔ آج ان کی برسی منائی جارہی ہے۔ وہ 2020ء میں ہمیشہ کے لیے دنیا سے چلے گئے تھے۔

اطہر شاہ خان کی پیدائش رام پور کی تھی۔ تقسیم کے بعد پاکستان ہجرت کی تو کراچی میں‌ سکونت پذیر ہوئے۔ انھوں نے اپنے تعلیمی مراحل مختلف شہروں میں مکمل کیے۔ ابتدائی تعلیم لاہور سے حاصل کی اور بعد میں پشاور اور پھر کراچی سے گریجویشن کیا۔ پنجاب یونیورسٹی سے صحافت کے شعبے میں ماسٹرز کی ڈگری لی۔ جیدی اُن کا وہ روپ تھا جس میں انھوں نے اپنے دیکھنے والوں کو قہقہے لگانے پر مجبور کر دیا اور اس کردار کے ذریعے لوگوں کو صاف ستھرا مزاح اور بامقصد تفریح کا موقع دیا۔ ان کے اس کردار کو وہ مقبولیت اور پسندیدگی حاصل ہوئی کہ جیدی ان کے اصل نام کے ساتھ ہی جڑ گیا۔

ریڈیو پاکستان سے سفر کا آغاز کرنے والے اطہر علی شاہ عرف جیدی نے لگ بھگ بیس برسوں میں سات سو ڈرامے لکھے۔ 70 اور 80 کی دہائی میں وہ نہایت مشہور ہوئے اور ان کے مزاحیہ ڈرامے اور جیدی کا کردار ہر گھر میں‌ پسند کیا جاتا تھا۔ پی ٹی وی پر ان کے ڈراموں میں انتظار فرمائیے، با ادب باملاحظہ ہوشیار، لاکھوں میں تین بہت مقبول ہوئے۔

اطہر شاہ خان جیدی نے ڈرامہ نگاری کے ساتھ فلمیں بھی لکھیں۔ ان کی پہلی فلم بازی، سپر ہٹ ثابت ہوئی، جس میں فلم اسٹار ندیم اور محمد علی پہلی بار آمنے سامنے آئے اور اس میں اداکارہ نشو کو بھی متعارف کرایا گیا۔ ان کی دیگر فلموں میں گونج اٹھی شہنائی، ماں بنی دلہن، منجی کتھے ڈھاواں شامل ہیں۔ اطہر شاہ خان جیدی نے ڈرامہ نگاری، کردار نگاری اور شاعری میں منفرد شناخت بنائی۔ انھوں نے مزاحیہ شاعر کی حیثیت سے بڑا نام کمایا اور مشاعروں میں انھیں خوب سنا جاتا تھا۔

’’جیدی‘‘ ان کا تخلیق کردہ ایک ایسا کردار تھا جو ان کی وجہ شہرت بنا اور ناقابلِ فراموش ثابت ہوا۔ اس کردار کے لیے انھوں نے ایک بڑا سا کوٹ، ایک بڑے فریم کی عینک پہنی اور بولنے کا مخصوص انداز اپنایا جس میں مٹھاس اور ایسی کشش تھی کہ ہر ایک کو جیدی اپنا لگنے لگا، جب کہ اپنے مکالموں اور مخصوص فقروں کی بدولت وہ سبھی کے دل میں‌ گھر کر گئے۔ اطہر شاہ خان نے تھیٹر، ریڈیو، ٹیلی ویژن اور فلموں کے لیے معیاری اسکرپٹ، خاکے لکھے اور ساتھ ساتھ اداکاری کے جوہر بھی دکھائے۔

2001ء میں اطہر شاہ خان کو حکومت پاکستان کی جانب سے پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا گیا تھا۔

Comments

- Advertisement -