اسلام آباد : ماہر قانون اعتزازاحسن کا کہنا ہے کہ ارشد شریف ، سلمان اقبال اور اسٹیبلشمنٹ کا اثاثہ تھے، قتل میں ان کا کوئی تعلق نظر نہیں آتا۔
تفصیلات کے مطابق ماہر قانون اعتزازاحسن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ارشدشریف کاقتل منصوبہ بندی کےتحت کیاگیا، ارشد شریف کو جس طرح قتل کیا گیا لگتا ہے کسی کواس پرشدیدغصہ تھا۔
اعتزازاحسن کا کہنا تھا کہ ارشد شریف، سلمان اقبال ، اے آر وائی اور اسٹیبلشمنٹ کا اثاثہ تھے، ارشد شریف کے قتل میں ان کا کوئی تعلق نظر نہیں آتا۔
ماہر قانون نے کہا کہ رانا ثنااللہ جو الزامات لگا رہے ہیں ان کا ثبوت بھی پیش کریں ، رانا ثنا پہلے ارشد شریف پر 18 ایف آئی آر کا جواب دیں۔
انھوں نے سوال کیا کہ ارشد شریف کی والدہ کی موجودگی میں پولیس کی مدعیت میں کیسے درج ہوگیا؟ ارشد کی والدہ کے ہوتے پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج ہونا غلط ہے۔
اعتزازاحسن نے کہا کہ مجھ پر بھی اتنے مقدمات درج ہوں تو باہر چلا جاوں گا، ارشدشریف کا قتل کنٹریکٹ جاب ہے ،ارشدکا کینیا میں کون دشمن تھا، کسی نے پیسے دیے ہیں ارشدکا پیچھا کرنا ہے اورمارنا ہے۔
ماہر قانون کا کہنا تھا کہ ارشدشریف قتل کیس حل میں ہونے میں زیادہ دیر نہیں لےگا، ارشدشریف کا لیپ ٹاپ اورسیل فون مل گیا ہوتا 8دن میں سراغ لگایا جاسکتا تھا۔