اسلام آباد: ماہر قانون اعتزازاحسن کا کہنا ہے کہ مریم نواز نےتو تقریر میں حد ہی کردی، ججز کی اس طرح جگ ہنسائی نہیں کرائی جاسکتی۔
تفصیلات کے مطابق ماہر قانون اعتزازاحسن نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام’ سوال یہ ہے’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی جج کےریمارکس فیصلہ نہیں ہوتے۔
شہباز شریف کے بیان پر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز شہباز شریف نے بطور پارٹی سربراہ بیان دیاہے، شہبازشریف نےکہاہمارےکیس ایسےجج نہ سنیں جوہمارےخلاف ہیں، سپریم کورٹ نہ ہوگیا،سپریم کورٹ اےاور سپریم کورٹ بی بنادیاگیا۔
ماہر قانون نے کہا کہ یہ کیابات ہوئی کہ کچھ ججز نوازشریف کیساتھ اورکچھ خلاف ہیں۔
مریم نواز کے عدلیہ پر حملے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مریم نوازنےتوآج تقریر میں حدہی کردی ہے،ججز کی اس طرح جگ ہنسائی نہیں کرائی جاسکتی ، ججز پر اس قسم کی تنقید کے بالکل حق میں نہیں ہوں۔
انھوں نے سوال کیا کہ یہ کیاطریقہ ہےکہ جلسے میں ججز کے نام یاتصویریں لگاکرتنقیدکریں، مریم نواز کو اس قسم کااختیارکس نے دیا ہے۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ ججز کو دیکھنا چاہیے کہ اس قسم کےالزامات کیوں لگ رہےہیں اور یہ بھی سوچنا چاہیے کہ ان کےسروں کے اوپر سے پانی گزررہاہے، ججزمیں تقسیم سپریم کورٹ کوبھی لے ڈوبے گی۔
ماہر قانون کا کہنا تھا کہ بینچ کو تبدیل کیا گیا تو اس کا مطلب سپریم کورٹ کی ساکھ نہیں، سپریم کورٹ کوبھی سوچنا چاہیے کہ ان کےفیصلےکی اہمیت ہوتی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ بینچ میں چیف جسٹس شامل ہیں جوپاکستان کےچیف جسٹس ہیں، یہ کس قسم کااعتراض ہےکہ بینچ میں کوئی سینئرجج شامل نہیں، بینچ کی سربراہی خود پاکستان کےچیف جسٹس کررہےہیں تواعتراض کیسا۔
اعتزاز احسن کا مزید کہنا تھا کہ ساراتنازع جوپیداکیاجارہاہےسپریم کورٹ کی ساکھ متاثرکرنےکیلئےہے، تنازع میں پنجاب بارکونسل شامل ہےجس کاسربراہ اٹارنی جنرل ہوتاہے، اٹارنی جنرل وزیراعظم کاایک وزیرہوتاہےتودیکھ لیں کہاں سےتنازع بن رہاہے۔
الیکشن کے حوالے سے ماہر قانون نے کہا کہ آئین کےمطابق90دن کےاندرالیکشن کراناہے91دن بھی نہیں ہوسکتے۔