واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ کے قتل کی منصوبہ بندی کے الزام میں پاکستانی شہری پر فرد جرم عائد ہونے کے بعد وائٹ ہاؤس نے آصف مرچنٹ کی ٹرمپ پرحملے میں ملوث ہونے کی تردید کردی۔
تفصیلات کے مطابق امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے قتل کی منصوبہ بندی کے الزام میں امریکا کی عدالت میں پاکستانی شہری پر فرد جرم عائد کردی گئی۔
وائٹ ہاؤس نے آصف مرچنٹ کی ٹرمپ پر حملے میں ملوث ہونے کی تردید کردی ہے، ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہا کہ آصف مرچنٹ کا ٹرمپ پر قاتلانہ حملے سے کوئی تعلق نہیں۔
امریکی اخبار کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے اور منصوبہ بندی کو پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کی گئی۔
امریکی اخبار نے ہیڈ لائن میں پاکستان پر الزام لگا دیا جبکہ خبر کے اندر تفصیل میں اس کی تردید کردی، امریکی اخبار نے ہیڈ لائن میں آصف مرچنٹ کا تعلق پاکستان سے جوڑ دیا۔
امریکی اخبار نے تفصیلی خبر میں تردید کرتے ہوئے کہا کہ’’ثبوت نہیں ملے‘‘امریکی محکمہ انصاف نے بھی کہا ہے کہ ٹرمپ پر حملے کی منصوبہ بندی کا آصف مرچنٹ سے تعلق نہیں۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی محکمہ انصاف نے 46سالہ آصف مرچنٹ پر فرد جرم عائد کی، آصف مرچنٹ کے ایرانی حکومت کے ساتھ بھی مبینہ رابطے تھے۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹرمپ پرحال ہی میں ہونے والے حملے سے آصف مرچنٹ کا تعلق نہیں، آصف مرچنٹ پر اگست یا ستمبر میں ٹرمپ اور دیگرعہدیداروں کے قتل کے منصوبے کا الزام ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ آصف مرچنٹ کو12 جولائی کو امریکا چھوڑنے کی تیاری کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا، آصف مرچنٹ نے سیاستدانوں کو قتل کرنے کیلئے اجرتی قاتل سے رابطہ کیا۔
اجرتی قاتل خفیہ طور پر امریکی انٹیلی جنس اداروں کیلئے کام کررہا تھا، آصف مرچنٹ نےایک شخص کے گھر سے یو ایس بی چوری کرنے کی بات کی۔
آصف مرچنٹ نے امریکا مخالف مظاہروں کیلئے بھی بات کی، آصف مرچنٹ نے بڑے سیاستدانوں کو قتل کرنے کی بھی بات کی۔
میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی محکمہ انصاف کے مطابق منصوبہ بندی میں ایران بھی ملوث ہوسکتا ہے، اس بات کی تحقیقات کی جارہی ہیں کہ آصف مرچنٹ کو منصوبہ بندی کی ہدایت کس نے کی تھی؟