پشاور: ڈی جی آئی ایس پی آرعاصم سلیم باجوہ نے انکشاف کیا ہے کہ بڈھ بیرایئربیس حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی ہے اورحملہ آوروں کا تعلق تحریک طالبان پاکستان کے ہی علیحدہ گروہ سے ہے۔
تفصیلات کے مطابق آج بروز جمعہ پشاور کے علاقے بڈھ بیرایئربیس پر مسلح دہشت گردوں نے حملہ کیا جس میں 29 افراد شہید ہوئے جبکہ پاک فوج کے انتہائی تیزردعمل میں 13 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔
صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ حملہ آور اپنے مقاصد میں ناکام رہے ہیں انہیں بیس کے ابتدائی 50 میٹر کے علاقے میں محدود کردیا گیا تھا۔
حملے کی شروعات
انہوں نے بڈھ بیر بیس ح،لے کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ بیس کوشاہراہ انقلاب دو حصوں میں تقسیم کرتی ہے ایک جانب تکنیکی علاقہ ہے اوردوسری جانب انتظامی علاقہ ہے۔
دہشت گرد مرکزی دروازے سے اندر داخل ہوئے اور دو گروہوں میں تقسیم ہوگئے ایک حصہ انتظامی علاقے کی جانب گیا جہاں مسجد واقع تھی جبکہ دوسرا گروہ تکینیکی حصے میں پارکنگ ایریا کی جانب گیا۔
مسجد کی جانب جانے والے گروہ نے عین نماز سے چند لمحے قبل جبکہ نمازی وضو کررہے تھے اور سنتیں ادا کررہے تھے دہشت گردوں نے فائرنگ اور گرنیڈ سے حملہ کیا جس میں 16 افراد شہید ہوئے جبکہ مسجد کے ساتھ والی بیرک میں 7 افراد کو شہید کیا گیا۔
اس تمام کاروائی میں پاک فوج کے ایک افسر اور دو جوان بھی شہید ہوئے جبکہ پی اے ایف کے چار تکنیکی اہلکار بھی اس حملے کے دوران شہید ہوئے۔
پی اے ایف گارڈزاورپاک فوج کا رعمل
حملہ شروع ہوتے ہی پی اے ایف کے گارڈز نے دہشت گردوں کو ردعمل دینا شروع کیا اور 10 منٹ میں پاک فوج کا کوئیک رسپونس دستہ پہنچ گیا جس نے دہشت گردوں کو بیس کے ابتدائی 50 میٹر کے دائرے میں محدود کردیا مقابلے میں مارگرایا جس کے سبب دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکے۔
دوسرا گروہ جو کہ پارکنگ کی جانب گیا اسے بھی وہیں گھیرکر مار گرایا گیا۔
انہوں نے اس موقع پر پولیس کی کاوشوں کو بھی سراہا جس نے انتہائی مستعدی اور پھرتی سے مرکزی دروازے اور بیس کی دیوار کے ساتھ گھیرا ڈال کر حملہ آوروں کے فرار کی راہ مسدود کی۔
حملہ آورافغانستان سے آئے
ڈی جی آئی ایس پی آرعاصم سلیم باجوہ نے انکشاف کیا کہ حملہ آور تحریک طالبان پاکستان کے ایک گروہ کا حصہ تھے، حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی، وہیں سے حملہ آورپاکستان میں داخل ہوئے اورافغانستان سے ہی اس حملے مانیٹرنگ کی جارہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے رابطوں کا ریکارڈ پکڑا گیا ہے اورجلد ہی اس تمام نیٹ ورک کی جڑ تک پہنچ جائیں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک میں آپریشن ضربِ عضب جاری ہے اوریہ حملہ بھی اسی کے ردعمل کا حصہ ہے ، ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں کے یقیناً ہمدرد موجود ہیں جو کہ انہیں پناہ دیتے ہیں اسلحہ اورگاڑیاں فراہم کرتے ہیں اور ان کی مہمان نوازی کرتے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دوسری جانب وہ افراد بھی ہی جو کہ رضاکارانہ طورپر مشتبہ حرکات کی اطلاعات دیتے ہیں، انہوں نے قوم سے درخواست کی کہ دہشت گردوں کی چین ختم کردیں‘‘۔
عاصم سلیم باجوہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ افغانستان کی حکومت اس معاملے میں براہ راست ملوث ہے اورافغان حکومت سے اس معاملے پر بات ہورہی ہے۔
انہوں نے پریس کانفرنس کے اختتام پر ملک میں پھیلے تمام دہشت گردوں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا اور قوم نے دیکھ لیا ہے کہکس طر ح دشمن کومنہ توڑ جواب دیا ہے۔