تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

‘ترکی پر حملے محض اتفاقی نہیں تھے’

ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ حالیہ برسوں میں اقتصادیات اور دہشتگردی سمیت ترکی کو ہدف بنانے والا کوئی بھی حملہ محض اتفاق نہیں تھا۔

ترک میڈیا کے مطابق دولماباہچے صدارتی دفتر میں بین الاقوامی ڈیموکریٹ یونین کے چیئرمین کھیوک سال کش اور ان کے وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے صدر اردوان نے یورپ اور مغربی ممالک میں مسلمانوں خصوصاً ترک شہریوں کو نشانہ بنانے کے حملوں کا تذکرہ کیا۔

ترک صدر نے واضح کیا کہ گزشتہ چند سالوں میں ترکی پر ہونے والے اقتصادی اور دہشتگردی جیسے حملے محض اتفاق پر مبنی نہیں تھے بلکہ لیبیا، شام، مشرقی بحیرہ روم اور سب سے آخر میں پہاڑی کاراباغ میں ترکی کو جھکانے کی کوششیں کی گئیں۔

طیب اردوان نے کہا کہ ترکی کو ہدف بنانے میں ناکامی کے بعد گھٹیا طریقوں اور غیر حقیقی دعوؤں اور الزامات کے ساتھ ہمارے ملک کو جال میں پھنسانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یورپ میں کورونا وائرس کے ساتھ ساتھ شدت سے پھیلتی ترک اور مسلمان دشمنی کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ہے کہ ترکی ان ممالک کے جال میں نہیں پھنسا، اسی لیے یورپ اور مغربی ممالک سے آئے روز ترک شہریوں اور مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی خبریں موصول ہوتی رہتی ہیں۔

ترک صدر کا کہنا تھا کہ نیونازی دہشتگردی سے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ دیگر نسلی و دینی شناخت کے حامل فرقے بھی متاثر ہورہے ہیں خاص طور پر مساجد، اسکولز، کاروباری ادارے، سوسائیٹی کے خلاف نفرت انگیز اقدامات میں اضافہ ہوا ہے۔

Comments

- Advertisement -