اسلام آباد: حکومت نے 24 نومبر کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اسلام آباد میں احتجاج میں شرکت کی صورت میں سرکاری افسران و اہلکاروں کو سخت کارروائی سے خبردار کر دیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے گفتگو میں کہا کہ تحریک انتشار کے احتجاج کا مقصد ملک میں فساد پھیلانا ہے، پی ٹی آئی اپنے احتجاج کیلیے سرکاری وسائل کا استعمال کرتی ہے لیکن اس کا بے دریغ استعمال روکا جائے گا۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ سرکاری اہلکار جلسے جلوس میں شریک ہوئے تو قانون حرکت میں آئے گا، اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم آ چکا ہے کسی قسم کے دھرنے جلوس ریلی کی اجازت نہیں، وزارت داخلہ نے چیف سیکریٹری اور آئی جی خیبر پختونخوا کو خط لکھا ہے کہ شہریوں کے جان و مال کی حفاظت یقینی بنائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ایک صوبے کا وفاق پر لشکر کشی کرنا سمجھ سے بالاتر ہے، خیبر پختونخوا میں سرکاری وسائل کو سیاسی سرگرمیوں کیلیے استعمال نہیں کیا جا سکتا، میں واضح کر دوں کسی قسم کے احتجاج کی اجازت نہیں ہوگی، قانون پر مکمل طور پر عمل درآمد کروائیں گے، قانون کی خلاف ورزی پر گرفتاریاں اور مقدمات درج ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سرکاری افسران کسی سیاسی سرگرمی میں ملوث نہیں ہو سکتے، سیاسی سرگرمیوں میں ملوث سرکاری افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
’پی ٹی آئی کے 24 نومبر کو احتجاج کی وجہ سمجھ نہیں آ رہی۔ جب بھی غیر ملکی وفود پاکستان آتے ہیں تحریک انتشار کو احتجاج یاد آ جاتا ہے۔ اس طرح کے احتجاج کیا ملک دشمنی نہیں ہیں؟ تحریک انتشار والے پرامن نہیں رہ سکتے ان کا ماضی کا ریکارڈ ہے۔ مہنگائی گزشتہ سال 32 اور اب 6 فیصد ہے کیا اس لیے احتجاج کر رہے ہیں؟ کیا پی ٹی آئی اس لیے احتجاج کر رہی ہے کہ زرمبادلہ ذخائر بڑھ رہے ہیں؟ تحریک انتشار کیا ملک کی ترقی کے خلاف احتجاج کر رہی ہے؟‘
وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے قافلے سڑکوں پر انتشار پھیلاتے ہیں، پی ٹی آئی کے انتشار کی وجہ سے کاروباری افراد متاثر ہوتے ہیں، پی ٹی آئی والوں کے احتجاج کا ایجنڈا ہے کہ ہمارے لیڈر کو این آر او دو، بانی پی ٹی آئی کے خلاف عدالتوں میں کیسز چل رہے ہیں۔