اسلام آباد : اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا ہے کہ نوازشریف کی سزا اور جرمانے کا فیصلہ برقرار ہے، نیب قوانین کے مطابق احتساب عدالت کی سزا معطل اور ضمانت نہیں ہوسکتی۔
یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی،ان کے ہمراہ معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان بھی موجود تھیں۔
انور منصور نے کہا کہ نواز شریف کے پیرون ملک جانے سے متعلق کچھ قیاس آرائیوں اور تنقید کی وضاحت ضروری ہے، نوازشریف پر ایک کیس پر سات ارب روپے کا جرمانہ ہے، اس وقت نوازشریف کی سزا اور جرمانے کا فیصلہ برقرار ہے۔
نیب قوانین کے مطابق احتساب عدالت کی سزا معطل اور ضمانت نہیں ہوسکتی، نواز شریف فیصلے کی مصدقہ کاپی دکھا کر باہر جاسکتے ہیں۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ نوازشریف گھر جانے کے بجائے اسپتال گئے، جس کے باعث یہ صورتحال پیدا ہوئی، احتساب عدالت کی سزا معطل اورضمانت نہیں ہوسکتی، نوازشریف کے باہر جانے کیلئے حکومت نے اعتراض نہیں کیا، وفاقی حکومت نے باہر جانے پر اختلاف نہیں کیا بلکہ یہ کہا کہ انڈیمنٹی ہونی چاہیئے۔
نواز شریف کی ضمانت بھی ہوئی اور حکومت نے اس کی مخالفت نہیں کی، مختلف اوقات میں نواز شریف نے انڈرٹیکنگ دی اور ان پر عمل درآمد نہیں کیا، ہمیں بغیر کسی حلف نامے کے بغیر باہر جانے پر اعتراض تھا، عدالت نے فیصلہ میں صرف انسانی بنیادوں پر ضمانت دی ہے۔
حلف نامے پر شریف برادران نے دستخط کئے، شریف برادران نے اس کی خلاف ورزی کی تو ہم دوبارہ عدالت جائیں گے، مختلف چینلز نے یہ کہا کہ حکومت کا مؤقف رد ہوگیا، میں کہتا ہوں حکومت کا مؤقف رد نہیں ہوا بلکہ سوالات کی شکل میں رکھ دیا گیا ہے، حکومتی مؤقف بہت واضح ہے۔
کابینہ کے فیصلے پر قائم رہیں گے، تحریری فیصلہ آنے تک اپیل پر جانے کا فیصلہ ہوگا جائیں گے یا نہیں،
نواز شریف کیلئے دعاگو ہیں، وہ صحت یاب ہوکر واپس آئیں۔