پیر, مئی 12, 2025
اشتہار

جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیس سے میراکوئی تعلق نہیں، نمائندگی نہیں کرسکتا، اٹارنی جنرل خالد جاوید

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : اٹارنی جنرل خالد جاوید کا کہنا ہے کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیس سے میراکوئی تعلق نہیں ، وزیراعظم سےکہہ دیا ہے میں جسٹس فائز کیس میں نمائندگی نہیں کرسکتا ، وزیر اعظم نے مجھے مکمل آزادی دی ہے اور اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے۔

تفصیلا ت کے مطابق اٹارنی جنرل خالدجاوید نے پریس ایسوسی ایشن سپریم کورٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا میں وفاق کا نمائندہ ہوں اور کورٹ کامعاون بھی، میری ذمہ داریاں دیگر سرکاری نمائندوں سے زیادہ ہے، کہیں کوئی غلطی ہو تو میڈیا کےنمائندے نشاندہی کریں، نشاندہی پرلگا کہ وفاقی حکومت غلط ہےتواس کی درستی کروں گا۔

خالد جاوید کا کہنا تھا اللہ نے مجھے امتحان میں ڈالا ہے، اس عہدے میں عزت کے لئےآیا ہوں، وزیر اعظم سے پہلے کاکوئی تعلق نہیں تھا، والدین کا سیاسی بیک گراؤنڈ ہےمگرمیری کسی جماعت سے وابستگی نہیں۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیس سے میراکوئی تعلق نہیں ، وزیر اعظم کو واضح بتا دیا کہ ریفرنس بہت بڑا کیس ہے ، اٹارنی جنرل آفس اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے تیار ہیں، مجھےلگتا تھا میری بات پر وزیر اعظم مجھےاٹارنی جنرل نہیں بنائیں گے، وزیر اعظم نے شاید اس لیے مجھے منتخب کیا کیونکہ میں پروفیشنل ہوں، ان کو مجھ سے جو توقعات ہیں وہی عدلیہ کو بھی مجھ سے ہے۔

انھوں نے کہا حکومت کے نیشنل سیکیورٹی اور ریونیو کیسز پر بھر پور توجہ ہو گی، وزیر اعظم کی ترجیحات میں پاکستان کے اہم عالمی مقدمات بھی ہے ، ریکوڈک کیس ملک کی سلامتی کے لئےبڑا اہم ہے، وزیر اعظم کی مددسےاٹارنی جنرل آفس کو آئین کےمطابق قائم کروں گا اور کوشش کروں گاجب عہدہ چھوڑکرجاؤتواس آفس کاقداونچا ہو، وزیر اعظم نے مجھے مکمل آزادی دی ہے اور اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے۔

خالد جاوید کا کہنا تھا کہ آرمی چیف سے میری ملاقات صرف ایک مرتبہ ہوئی ، ایوان صدر میں ملاقات میں نوجوت سنگھ سدھوبھی موجود تھے ، آرمی چیف نے کبھی ملاقات کا کہا تو ضرور کروں گا، سدھوکو کرتارپور راہداری کی پیشکش آرمی چیف نےملاقات میں نہیں کی تھی ، ایوان میں سدھوکیساتھ ہونےوالی ملاقات صرف 2منٹ کی تھی۔

اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے مجھے جسٹس قاضی فائز عیسی کیس دیکھنے کا کہا ہے، میں وفاقی حکومت کے ریفرنس کے معاملہ میں نہیں آؤں گا، عدلیہ بحیثیت ادارہ اور جسٹس فائزعیسیٰ سمیت سب ججزقابل احترام ہیں، کسی مقدمےمیں والد صاحب بھی سامنے آئے تو کیس لڑوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر قانون کے ساتھ بالکل ری لیکس ہوں، ان سے پرانا اوردوستی کا رشتہ ہے اور وہ میرے بھائی بھی ہے ہم دونوں برابر ہیں، وزیرقانون کوخط خبر کی تردید کیلئےلکھا تھا ، نہیں چاہتا کوئی میرے کام میں مداخلت ہو، اٹارنی جنرل آفس کی آزادی میری پہلی شرط تھی۔

خالد جاوید نے کہا کہ ہماری بڑی اچھی ورکنگ ریلیشن شپ ہو گی، قانون کے مطابق حقائق پر متعلقہ اداروں سے ہدایت لوں گا، مجھے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ میں وکیل کیلئےرابطہ کیا گیا تھا، اسی وجہ سے حکومت کا مقدمہ لڑنے سے انکار کیا، ریکوڈک کیس کے بعد ہمارے اثاثوں پر تلوار لٹک رہی ہے۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ جسٹس فائز عیسی کیس میں کئی درخواستیں دائر ہوئی ہیں ، ایک درخواستگزار نے مجھے نمائندگی کرنے کا کہا تھا ، اس کیس میں درخواستگزارکی نمائندگی سےمعذرت کی تھی ، ایک فریق وکالت کیلئے پیشکش کرے تو دوسرے کی نمائندگی مناسب نہیں ، بطور وکیل یہ پروفیشنلزم اور اخلاقیات کیخلاف ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں