تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

ہم صرف اللہ کے غلام ہیں اور کسی کے نہیں، عدالت کم ازکم موقف ہی سن لیتی، جسٹس فائزعیسیٰ

اسلام آباد : آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ ہم صرف اللہ کے غلام ہیں اور کسی کے نہیں، عدالت کم ازکم کمیشن کو نوٹس جاری کرکے موقف ہی سن لیتی۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم کے بعد آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے قائم جوڈیشل کمیشن نے کارروائی روک دی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہمیں زندگی میں بعض ایسے کام کرنے پڑتے ہیں جو ہمیں پسند نہیں ہوتے، جج کو 10لاکھ روپے دینے ہیں یہ کیسے پریولج کمیونیکیشن ہوگئی، دوسری سائیڈ والا 20لاکھ دے رہا ہو گا، ہمیں پٹیشنرز بتا رہے ہیں کہ حکم امتناع ہے آپ سن نہیں سکتے۔

سربراہ کمیشن کا کہنا تھا کہ وکلا کوڈ آف کنڈکٹ کو کھڑکی سے اٹھا کر باہر پھینک دیا گیا ہے، ہم بعض کام خوشی سے ادا نہیں کرتے لیکن حلف کے تحت ان ٹاسکس کو ادا کرنے کے پابند ہوتے ہیں، ہمیں اس اضافی کام کا کچھ نہیں ملتا، ہمیں کیا پڑی تھی سب کرنے کو، ہمیں اس طرح کی دردناک تحقیقات کرنی پڑتی ہیں، اب ہمیں ٹاک شوز میں کہا جائے گا آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے سپریم کورٹ کاجوڈیشل آرڈرہےاس لئےمزیدکام جاری نہیں رکھ سکتے، اپنی وکالت میں کبھی نہیں کہا جج صاحب میڈیا پر حکم پڑھ لیں، وہ میڈیا پر بیان بازی کریں ہمارا کو حق نہیں، ٹی وی شوز پر کہا جاتا ہے ہم آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، کوڈ آف کنڈکٹ کو اٹھا کر پھینک دیا گیا ہے۔

اجلاس میں سپریم کورٹ کے جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمیں قانون سکھانا ہے چلیں سکھا دیں، اگر کوئی کلائنٹ کہے جج کو 12لاکھ روپے دینا ہے تو کیا اس پر بھی استحقاق ہوگا، ہم کمیشن کی مزید کارروائی نہیں کر رہے۔

انھوں نے بتایا کہ کمیشن انکوائری ایکٹ کے تحت بنا، قانون کے تحت ہمیں ایک ذمہ داری سونپی گئی، ہو سکتا ہے کمیشن کو مشکل ذمہ داری دی گئی ہو، کیا قانون اور اپنے حلف کے تحت مشکل ٹاسک سے انکار کر سکتے ہیں ؟

جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں سربراہ نے استفسار کیا کہ کوئی مجھے فون کرکے پیسوں کے عوض فیصلے کا کہے تو کیا یہ پرائیویسی ہوگی؟ عدالت کم از کم کمیشن کو نوٹس جاری کرکے موقف ہی سن لیتی، میں کسی کو کام کے بدلے رعایت دوں تو کیا یہ بھی پرائیویسی ہوگی؟

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم صرف اللہ کے غلام ہیں اور کسی کے نہیں، یہ ذمہ داری ہمارے لیے ذہنی تکلیف کا باعث ہو سکتی ہے ، میں حیران ہو سپریم کورٹ کے فیصلے ہر ایک پر لازم ہے، الجھن کا شکار ہوں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سپریم کورٹ پرلاگو نہیں ہوتے۔

سربراہ کمیشن کا کہنا تھا کہ وکیل اپنا کوڈ آف کنڈیکٹ بھی پڑھیں، ایک وکیل موکل سے جج کے نام پر دس لاکھ مانگ لے، کیا ایسی گفتگو پر بھی پرائیویسی کے استحقاق کا اطلاق ہوگا، ہم بھی بطور وکیل پریکٹس کرتے تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم حکم امتناع لیکر متعلقہ عدالت کو جاکر آگاہ کرتے تھے، وکیل خود اپنے کوڈ پر عمل نہیں کرتے، ہمیں قانون سیکھانے بیٹھ جاتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -