میانمار کی عدالت نے آنگ سان سوچی کو مجرم قرار دیتے ہوئے مزید7 سال قید کی سزا سنا دی، متعدد مقدمات میں ملوث آنگ سان سوچی کو اب مجموعی طور پر33 برس کی قید کاٹنا ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق میانمار کی فوجی حکومت کے زیر انتظام عدالت نے آج سیاسی رہنما آنگ سان سوچی کو بدعنوانی کے مزید الزامات کے تحت مجرم قرار دیتے ہوئے ان کی سزا میں سات سال کا اضافہ کردیا ہے جس کے بعد ان کو سنائی گئی مجموعی سزا33 سال ہوگئی۔
میانمار کی رہنما اور نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی ہیلی کاپٹر کے غلط استعمال اور لیز کے معاملات سمیت کرپشن کے پانچ مختلف الزامات کے تحت قید کی سزا بھگت رہی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جمعے کو سماعت کے دوران ان کی صحت پہلے سے بہتر نظر آ رہی تھی۔ ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ ان کے خلاف اب تمام مقدمات ختم ہوچکے ہیں اور اب ان کے خلاف مزید الزامات نہیں ہیں۔
مقدمے کی سماعت کے دوران صحافیوں کو عدالتی سماعت تک رسائی نہیں دی گئی اور بعد میں بھی آنگ سان سوچی کے وکلا کو میڈیا سے بات کرنے کی کوشش کی جنہیں وہاں بھی روک دیا گیا۔
فروری 2021 کی بغاوت کے بعد سے سوچی جیل میں ہیں اور انہیں جمعہ کے روز ایک بند دروازوں کی عدالت نے سزا سنائی ہے۔ اس سے قبل دسمبر 2021 میں بھی انہیں عدالت سے قید کی سزا دی جاچکی ہے۔
نوبل انعام یافتہ سیاسی رہنما سوچی سال 2015 میں میانمار میں فوجی حکمرانی کے 49 سال پورے ہونے کے بعد برسر اقتدار آئی تھیں۔ ماضی میں ان پر13 مختلف مقدمات بنائے گئے اور کئی میں سزا بھی ہوئی تاہم سوچی تمام مقدامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتی ہیں۔
سیاسی رہنما سوچی کے خلاف مقدمات میں کوویڈ 19 کی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مہم چلانے کے مقدمے سمیت غیر قانونی طور پر ریڈیو سے متعلق آلات رکھ کر اشتعال پھیلانے، ملکی رازوں کو سامنے لانے اور ملکی انتخابات میں اپنے اثر رسوخ کے ذریعے انتخابی جیت ممکن بنانے کے الزامات ہیں۔