سڈنی: آسٹریلیا نے پناہ کی ویزہ درخواستوں کو جلد نمٹانے اور جعل سازوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق آسٹریلوی حکومت نے امیگریشن نظام میں جنسی استحصال، انسانی اسمگلنگ اور منظم جرائم کے خلاف مجموعی طور پر 160 ملین ڈالرز کی رقم مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ پناہ کی ویزہ درخواستوں کی بہتر جانچ کی جا سکے اور انھیں وقت پر نمٹایا جا سکے۔
امیگریشن کے وزیر اینڈریو جائیلز کے مطابق منظم گروہوں کے خلاف اضافی اختیارات کے ساتھ ایک اسٹرائیک فورس عمل میں آ رہی ہے، اور امیگریشن ایجنٹس کی کڑی جانچ کی جائے گی، کسی گڑبڑ کی پاداش میں ان پر سخت مالی جرمانے عاید کیے جائیں گے۔
وزیر داخلہ کلیئر اونیل کے مطابق بائیومیٹرک کے اندراج اور جانچ پڑتال کے نظام کو بہتر کرنے کے لیے 30 ملین ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ ایک تازہ انکوائری میں آسٹریلوی امیگریشن نظام میں بہت سی گھمبیر خامیوں کی موجودگی انکشاف ہوا تھا، جس کا فائدہ جنسی استحصال کرنے والے منظم گروہ اٹھا رہے تھے۔
آسٹریلوی امیگریشن نظام پر انتہائی سست رفتاری اور کافی سخت شرائط کے تحت پناہ کی درخواستوں کو دیکھنے کے الزامات لگتے رہے ہیں، بعض کیسز میں درخواست گزاروں کو مستقل ویزہ ملنے میں چار سال کا عرصہ لگا، اس دوران درخواست گزاروں کو قانونی طور پر کوئی تحفظ، روزگار تلاش کرنے یا تعلیم حاصل کرنے کا حق حاصل نہیں ہوتا۔
آسٹریلیا میں برسر اقتدار لیبر پارٹی کی حکومت نے اپنے انتخابی منشور کے مطابق رواں برس فروری میں مختصر مدت والے مختلف ویزہ کے حامل ہزاروں افراد کو مستقل ویزہ دینے کا اعلان کیا تھا، جس سے تقریباً 19 ہزار افراد کے لیے مستقل سکونت کے دروازے کھل گئے ہیں۔ تاہم انسانی حقوق کی تنظیم رفیوجی لیگل کے مطابق قریب 55 ہزار افراد منتظر ہیں کہ ان کی درخواست کو دیکھا جائے اور 50 ہزار سے زیادہ افراد مسترد شدہ درخواستوں کے لیے دائر کی گئی اپیلوں کا انتظار جھیل رہے ہیں۔