سڈنی : آسٹریلیا میں شدید بارشوں اور سیلاب کے بعد تین ریاستوں سے لوگوں کو انخلا کا حکم دے دیا گیا۔ رواں سال بارشوں سے 20 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سیلاب کے باعث متعدد سڑکیں اور مواصلاتی نظام تباہ اسکول بند کردیے گئے ہیں جبکہ 3 ہزار گھروں اور کاروباری مراکز میں بجلی کی فراہمی معطل ہے۔
آسٹریلیا کے جنوب مشرقی علاقوں میں شدید بارشوں کے بعد سیلاب نے تباہی مچادی، موسمی نظام میں شدت کے تحت اگلے دو دنوں میں تیز ہواؤں کے ساتھ شدید اور موسلا دھار بارشیں ہوسکتی ہیں۔
آسٹریلیا میں مقامی حکام نے علاقہ مکینوں کو سیلابی پانی میں مگرمچھوں اور سانپوں کی موجودگی سے خبردار کیا ہے، حکام کے مطابق آئندہ دنوں میں مزید تیز بارشیں متوقع ہیں جبکہ 20 ہزار سے زائد گھروں کے زیرِ آب آنے کا خدشہ ہے۔
بارشوں سے ریاست وکٹوریہ کے سب سے زیادہ متاثر ہونے کا امکان ہے، مقامی حکام نے دور دراز علاقوں میں رہنے والوں کو تین دن کے لیے ضروری سامان ذخیرہ کرنے کی ہدایت کردی۔
سیلابی صورتحال سے ان علاقوں کا رابطہ منقطع ہونے کا خدشہ ہے، جبکہ ریاست نیو ساؤتھ ویلز میں بھی شدید بارشوں سے سیلاب کا خطرہ ہے۔
آسٹریلیا کی دوسری سب سے بڑی اسٹیٹ وکٹوریا اس ہفتے بارشوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے جس کے دارالحکومت میلبورن سمیت دیگر شہروں سے لوگوں کو انخلا کی ہدایت کی گئی ہے۔
تسمانیہ میں 24 گھنٹوں کے دوران 400 ملی میٹر بارش ہوئی جس کے باعث دریاؤں میں سیلاب آگیا جبکہ یہ واضح نہیں ہے کہ یہاں کتنے گھروں اور املاک کو نقصان پہنچا ہے۔
نیو ساؤتھ ویلز میں 600 افراد کو گھر خالی کرنے کی ہدایت دی گئی تھی جبکہ 250 گھر اور دیگر املاک سیلاب سے متاثر ہوئیں۔