کینبرا: آسٹریلیا میں برطانوی کنگ چارلس پر نسل کشی کا الزم لگانے والی خاتون سینیٹر کا اقدام ناپسندیدہ قرار دے دیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی بادشاہ کو برا بھلا کہنے پر آسٹریلوی قانون سازوں نے سینیٹر لیڈیا تھورپ کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کر لی۔
آسٹریلوی سینٹ نے اپنی ہی سینٹر کے خلاف قرارداد کے حق میں 46 اور مخالفت میں 12 ووٹ کاسٹ کیے، سینیٹر لیڈیا تھورپ نے بادشاہ چارلس کے خطاب کے دوران آسٹریلیا کی نو آبادیات پر احتجاج کرتے ہوئے برطانوی بادشاہ پر قدیم مقامی لوگوں کی نسل کشی کرنے کا الزام لگایا تھا۔
کنگ چارلس نے گریٹ ہال آف پارلیمنٹ سے خطاب میں برطانوی نوآبادیات کے اثرات کو اجاگر کرنے کی کوشش کی تھی، جس پر لیڈیا تھورپ نے ’’تم میرے بادشاہ نہیں ہو‘‘ اور ’’یہ تمہاری زمین نہیں ہے‘‘ کے نعرے لگائے تھے۔
سینیٹ کی مذمتی قرارداد میں لیڈیا تھورپ کے اقدام کو ’’بے عزتی اور خلل انگیز‘‘ قرار دیا اور کہا کہ انھیں سینیٹ رکن کے طور پر چیمبر کی نمائندگی کرنے کے لیے نااہل قرار دیا جانا چاہیے۔ تاہم واضح رہے کہ یہ مذمتی تحریک سیاسی طور پر علامتی ہے اور اس کی کوئی آئینی یا قانونی حیثیت نہیں ہے۔
آسٹریلوی خاتون سینیٹر نے برطانوی بادشاہ کو تقریب میں کھری کھری سنا دی، ویڈیو وائرل
پیر کو سینیٹ کی ووٹنگ کے فوراً بعد تھورپ نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کی فلائٹ میں تاخیر ہو گئی تھی، اس لیے اسے بہانہ بنا کر انھیں چیمبر میں جواب دینے کے حق سے محروم کیا گیا۔ آزاد سینیٹر نے مزید کہا کہ ’’برطانوی بادشاہ نے اس ملک کے پہلے لوگوں کے خلاف گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کیا، جس پر میں خاموش نہیں رہوں گی۔‘‘
ملک کے ایکٹویسٹس نے لیڈیا تھورپ کے اقدام کی تعریف کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا کے پہلے باشندوں نے بدترین نوآبادیاتی تشدد برداشت کیا تھا، جس کی وجہ سے آج بھی غیر مقامی آسٹریلیائی باشندوں کے مقابلے میں انھیں صحت، دولت، تعلیم اور متوقع عمر کے لحاظ سے شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔