ویانا: آسٹریا میں برقع پہننے اور قرآٓن شریف تقسیم کرنے پر پابندی عائد کردی گئی، برقع کرنے والی خاتون پر 150 یورو جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق کئی ممالک کے بعد اب آسٹریا بھی ان ممالک کی صف میں شامل ہوگیا جہاں برقع پر پابندی عائد کردی گئی، منگل کی شام آسٹریا کی پارلیمنٹ نے برقع پر پابندی کے بل کی منظوری دے دی۔
لیکن یہاں اضافی طور پر قرآن کی مفت تقسیم پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے،اب عوامی مقامات پر قرآن کریم کے نسخے مفت تقسیم نہیں کیے جاسکیں گے۔
آسٹرین میڈیا کے مطابق منظور شدہ بل کے تحت پابندی کا اطلاق یکم اکتوبر سے ہوگا، خلاف ورزی کرنےو الے خاتون کو 150 یورو یعنی 166 ڈالر جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔
بل میں مہاجرین کو جرمن زبان سیکھنے کا بھی پابند کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ وہ باقاعدہ انسٹی ٹیوٹ میں داخلہ لے کر جرمن زبان سیکھیں اور یہاں کے طور طریقوں سے آگاہی کا ایک سالہ کورس مکمل کریں۔
آسٹرین میڈیا کے مطابق یہ قانون نیو مائیگرنٹ لا کا تسلسل ہے ، اس قانون کا مقصد ہجرت کرکے آنے والے افراد کو مقامی افراد میں ضم کرنا ہے۔
آسٹریا کے قوانین سیاسی پناہ کے خواہش مند مہاجرین کی اس ضمن میں حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ بلا معاوضہ رفاہی کام کریں تاکہ وہ لیبر مارکیٹ میں کام کرنے کےلیے تیار ہوجائیں۔
قبل ازیں آسٹریا کی عدالت برقع کے ضمن میں کمپنیوں کے حق میں فیصلہ دے چکی ہے کہ وہ اپنے ملازمین پر برقع پہننے کی پابندی عائد کرسکتے ہیں تاہم اب پارلیمنٹ نے عوامی مقامات پر بھی برقع پہننے پر پابندی عائد کردی ہے۔
یاد رہے کہ فرانس اور بیلجیم کی طرح متعدد یورپی ممالک میں بھی برقع پہننے پر پابندی عائد کی جاچکی ہے۔