کراچی : تفتیشی ٹیم تاحال شیرشاہ گیس لیکیج دھماکے میں ہلاکتوں کے ذمہ داران کا تعین نہ کر سکی، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ 5 مختلف محکموں سے موصول جوابات کا تفصیلی جائزہ لیا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے شیر شاہ میں گیس لیک ہونے کے باعث دھماکے سے اموات کے معاملے پر تفتیشی ٹیم تاحال واقعے کے ذمہ داران کا تعین نہ کر سکی۔
پولیس حکام نے بتایا کہ 5 مختلف محکموں کولکھےگئے خطوط کا جواب مل گیا، موصول جوابات کا تفصیلی جائزہ لیا جا رہا ہے ، کے ایم سی، ڈی ایم سی، سائٹ لمیٹڈ , سوئی گیس، سیپاکے محکمے کو واقعےسے خط لکھا گیاتھا۔
حکام کا کہنا تھا کہ تمام تعمیرات برساتی نالے پر بنائی گئی تھیں، سیوریج کے پانی میں فیکٹریوں کاکیمیکل پھینکاجارہاتھا تاہم دھماکا خیز مواد کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
پولیس نے بتایا کہ کراچی یونیورسٹی اور پنجاب فارنزک لیب کے جوابات بھی مل گئے ہیں جبکہ دھماکے کے مقام سے 18 لاکھ روپے کیش ملے تھے ، تحقیقاتی ٹیم نے بینک حکام کو تمام رقم سپرد کردی ہے۔
بینک حکام نے مزید نقصان کے بارے میں آگاہ نہیں کیا ، بینک حکام سےمزیدتفصیلات حاصل کی جائیں گی ، کیش کاؤنٹر پر بھی کافی کیش موجود تھا ، مکمل تفصیلات حاصل کرنےکےبعدبینک نقصان کی رپورٹ دے گا۔
سائٹ ایسوسی ایشن کے مطابق عمارت کئی سال پرانی تھی، ایک ہفتےمیں ذمہ داران کاتعین کرکےگرفتاریاں کی جائیں گی۔