تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

ایون فیلڈ ریفرنس: کیپٹن صفدر کا بیان قلمبند، سماعت 5 جون تک ملتوی

اسلام آباد: احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن صفدر نے اپنا بیان قلمبند کروا دیا۔

تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

سماعت میں کیپٹن صفدر احتساب عدالت پہنچے جبکہ نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز  عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

عدالت میں نواز شریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پیش کی گئی۔ درخواست میں کہا گیا کہ نواز شریف اور مریم نواز مصروفیات کے باعث پیش نہیں ہوسکتے۔

احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ اس درخواست پر بعد میں بحث کریں گے۔

نیب پراسیکیوٹر سردار مطفر نے نواز شریف اور مریم نواز کی عدم حاضری پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے ملزمان کہاں ہیں؟ وکیل صفائی نے ملزمان کے استثنیٰ کی درخواست بھی نہیں دی۔

انہوں نے کہا کہ ملزمان کی حاضری ہر صورت ہونی چاہیئے تھی جس پر مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ آپ ہم سے نہیں عدالت سے پوچھیں، ہم نے استثنیٰ کی درخواست عدالت میں جمع کروا دی ہے۔

دوسری جانب کیپٹن ریٹائرڈ صفدر  نے اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا۔ گزشتہ روز انہوں نے 128 میں سے 80 سوالات کے جواب دیے تھے، مزید 48 سوالوں کے جوابات آج قلمبند کروا دیے گئے۔

اپنے بیان میں کیپٹن صفدر کا کہنا تھا کہ واجد ضیا کی جانب سے پیش 12 جون کا خط مجھ سے متعلق نہیں۔ فرد جرم قوانین کے مطابق تصدیق شدہ نہیں۔ موزیک فونسیکا کا خط بھی مجھ سےمتعلق نہیں، خط کو شہادت کے طور پر قبول کرنا شفاف ٹرائل کے خلاف ہوگا۔

کیپٹن صفدر سے دریافت کیا گیا کہ واجد ضیاکے کیپٹل ایف زیڈ ای سے متعلق سرٹیفکیٹ پر کیا کہیں گے جس پر انہوں نے کہا کہ سرٹیفکیٹ مجھ سے متعلق نہیں، جافزا کے فارم 9 کی کاپی بھی مجھ سے متعلق نہیں، جبکہ واجد ضیا کے پیش اسکرین شاٹس بھی مجھ سے متعلق نہیں۔

وکیل امجد پرویز نے کہا کہ کیپٹن صفدر کا بہت سی چیزوں سے تعلق ہی نہیں، بہت سی چیزیں ان کی شادی سے قبل کی ہیں۔

کیپٹن صفدر نے مزید کہا کہ گلف اسٹیل کے 25 فیصد شیئرز کی فروخت میں فریق نہیں رہا، شامل نہ ہونے کی وجہ سے ان معاملات کا ذاتی طور پر علم نہیں۔ طارق شفیع کا 12 ملین درہم دینے کا سوال بھی مجھ سے متعلق نہیں۔

عدالت نے کیپٹن صفدر سے سوال کیا کہ کیا مریم نواز ایون فیلڈ کی بینفشل آنر ہیں جس پر انہوں نے جواب دیا کہ مریم نواز کا ایون فیلڈ سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔

کیپٹن صفدر نے مزید کہا کہ میں کبھی بھی لندن فلیٹ کا مالک نہیں رہا۔ حسن اور حسین نواز میرے برادر ان لا ہیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ شکر ہے کچھ تو مانے ہیں۔

انہوں  نے کہا کہ حسن اور حسین نواز کا مفرور ہونا میرے خلاف استعمال نہیں کیا جا سکتا، وہ دونوں اپنے کیے کے خود ذمے دار ہیں۔

کیپٹن صفدر کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف نے صدارتی اختیار کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔ اس وقت کے چیف جسٹس مرحوم نسیم نے نواز شریف حکومت کو بحال کیا۔ سال 1993 میں سیاسی انتقام کا دور شروع ہوا۔ اس وقت کے اپوزیشن لیڈر نواز شریف پر مقدمات کا سلسلہ شروع ہوا۔

انہوں نے کہا کہ چوہدری الطاف اور منظور وٹو کی زیر نگرانی مجھے جھوٹے مقدمے کا سامنا رہا۔ اس وقت سول سروس اکیڈمی میں ڈسٹرکٹ مینجمنٹ تربیت لے رہا تھا، میری گرفتاری کے لیے اس وقت اکیڈمی کی دیواریں پھلانگی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ اصل میں وہ مقدمہ اپوزیشن لیڈر نواز شریف پر دباؤ کی کوشش تھی، وہ مقدمہ سیاسی انتقام کی ابتدا تھی۔

کیپٹن صفدر کا بیان قلمبند کرنے کے بعد احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی مزید سماعت 5 جون  تک ملتوی کردی گئی، 5 جون کو وکلا حتمی دلائل دیں گے۔

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیا کو کل العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں طلب کرلیا گیا۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کل واجد ضیا پر جرح کریں گے۔

اس سے قبل گزشتہ روز اپنے بیان میں کیپٹن صفدر نے کہا تھا کہ گلف اسٹیل سے میرا تعلق نہیں رہا، یہ معاملہ میری شادی سے پہلے کی بات ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ 1980 کا معاہدہ نہ میں نے فائل کیا نہ ہی میرا کوئی تعلق ہے، حدیبیہ پیپر سے میرا کوئی تعلق نہیں اور جس متفرق درخواست میں یہ معاملہ تھا اس میں فریق نہیں ہوں۔

کیپٹن صفدر نے کہا تھا کہ کوئین بنچ لندن کا فیصلہ میرے متعلق نہیں، ایون فیلڈ سے بھی میرا تعلق نہیں ہے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -