اسلام آباد: احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی متفرق درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ملزم کو گناہ گار یا بے گناہ قرار دینا تحقیقاتی ادارے کا نہیں عدالت کا کام ہے، تحقیقاتی ادارے یا افسر کی رپورٹ ثبوت کے طور پر قابل قبول نہیں۔
احتساب عدالت کے تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ واجد ضیا ملزمان کے گناہ گار یا بے گناہ قرار دینے پر رائے نہیں دے سکتے، واجد ضیا بطور گواہ بیان ریکارڈ کرائیں۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ قانونی شہادت کے مطابق متعلقہ شعبے کے ماہرین کی آرا قبول ہوگی، وکیل صفائی کو اعتراض کا حق حاصل ہے۔
گواہ کے بیان کے دوران اعتراضات پر فیصلہ بیان سننے کے بعد کیا جائے گا، احتساب عدالت نے گزشتہ روز دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
نواز شریف ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کے اصل مالک نکلے، ضمنی ریفرنس میں اہم انکشافات
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے احتساب عدالت نے جے آئی ٹی کی مکمل رپورٹ کو بطور شواہد عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہ بنانے کی مریم نواز کی درخواست جزوی طور پر منظور کرلی تھی۔
یاد رہے کہ نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ضمنی ریفرنس میں اہم انکشافات سامنے آئے تھے جن کے مطابق نواز شریف ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کے اصل ملک ہیں جبکہ نواز شریف نے اپنے بچوں کے نام پر جائیدادیں خریدی اور مریم، حسین نے جے آئی ٹی کے سامنے جعلی دستاویزات پیش کیں۔