کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے ماڈل ایان علی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالے جانے سے متعلق درخواست کی سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ میں ایان علی کانام ای سی ایل سے نکالے جانے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت نے درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں مؤقف اختیار کیا کہ ایان علی کی درخواست میں حلف نا مہ داخل نہیں، جس پر ایان علی کے وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں درخواست دائرکررکھی ہے۔
سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایان علی کے وکیل بیرسٹر لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ بیوروکریسی حکومت کی غلام بنی ہوئی ہے جو عدالتی حکم کو خاطر میں نہیں لارہی۔
مزید پڑھیں : ایان علی ای سی ایل کیس 3اکتوبر کو سُن کر فیصلہ سُنانے کی ہدایت
بیرسٹر لطیف کھوسہ نے امید ظاہر کی کہ ایان علی کیس میں ہائی کورٹ انصاف دے گی۔
یاد رہے کہ گذشتہ سماعت میں ایان علی ای سی ایل کیس میں سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کوکیس تین اکتوبر کو سُن کر فیصلہ سُنانے کی ہدایت کردی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ پندرہ جون کو ایان علی ای سی ایل معاملہ جلد نمٹانے کا حکم دیا تھا، سپریم کورٹ کےواضح حکم کےباوجود ہائی کورٹ کو لمبی تاریخ نہیں دینی چاہیے تھی۔
مزید پڑھیں : ماڈل گرل ایان علی کا نام ای سی ایل میں شامل
واضح رہے سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے حکم جاری کر کے ایان علی کا نام ای سی ایل سے خارج کردیا گیا تھا، مگر کراچی ائیرپورٹ پر امیگریشن حکام نے ماڈل گرل کو بیرون ملک روانہ ہونے سے روکتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزارتِ داخلہ کی جانب سے نام خارج کرنے کے کوئی احکامات موصول نہیں ہوئے، جس کے بعد ماڈل گرل کو واپس روانہ کردیا گیا تھا۔
وازاتِ داخلہ پنجاب نے مقتول انسپیکٹر کی بیوہ کی درخواست پر ایان علی کا نام دوبارہ ای سی ایل میں ڈالا تھا۔