راولپنڈی : سپریم کورٹ میں ماڈل ایان علی کے وارنٹ گرفتار کے خلاف درخواست کی سماعت ، ایان علی کے وارنٹ گرفتاری 21 ستمبر تک معطل کرنے کا فیصلہ برقرار رکھنے کا حکم جاری کردیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ایان علی کی ضمانت سے متعلق دائر درخواست کی سماعت کی گئی، دورانِ سماعت اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت سے مخاطب ہوکر کہا کہ ’’مقتول انسپیکٹر صائمہ اعجاز کی جانب سے دائر درخواست میں ایان علی سمیت 3 لوگوں کو نامزد کیا گیا ہے جس میں کسٹم سپرنٹنڈنٹ ضر غام اور ڈاکٹر ہارون کو نامزد کیا گیا ہے اور دونوں ملزمان شامل تفیش ہوچکے ہیں‘‘۔
اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ دونوں ملزمان شامل تفتیش ہیں تاہم نامزد ملزمہ تاحال تفتیش میں شامل نہیں ہوئیں، جس پر ملزمہ کی جانب سے پیش وکیل نے عدالت کے ریمارکس پر ایان علی کے وکیل نے جج کو آگاہ کیا کہ ’’ایان علی کے انسپیکٹر اعجاز چوہدری کے قتل میں کوئی شواہد موجود نہیں ہیں، تاہم وہ تفتیش کے لیے اپنے آپ کو پیش کرنے کے لیے تیار ہیں‘‘۔
ایان علی کے وکیل نے عدالت سے گزارش کی کہ وہ تفتیش کے لیے موکلاء کو تھانے کے علاوہ کوئی اور مقام کی اجازت دے دیں کیونکہ میری موکلہ کے خلاف وفاقی اور صوبائی حکومت پنجاب مختلف حربے استعمال کررہی ہے‘‘۔
جسٹس امیر ہانی اسلم نے لطیف کھوسہ کے جواب پر جراح کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر آپ کو تھانوں پر یقین نہیں تو کیا تھانوں کو بند کردیا جائے یا پھر ملزمہ کے لیے خاص طور پر کوئی تھانہ بنایا جائے، ملزمہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سیکریٹری داخلہ اور وزیر داخلہ پنجاب ایان علی کو تھانے بلا کر اُن کی تضحیک کرنا چاہتے ہیں‘‘۔
پراسیکیوٹر پنجاب نے عدالت سے جراح کرتے ہوئے کہا کہ ’’مقتول انسپیکٹر اپنے قانونی فرائض سرانجام دے رہے تھے کہ ملزمہ کو ڈالر اسمگلنگ کے دوران ائیرپورٹ پر رنگے ہاتھوں پکڑ لیا، انہوں نے عدالت کو تجویز دی کہ یہ دہشت گردی کا کیس ہے اسے سول کورٹ کی بجائے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں منتقل کردینا چاہیے‘‘۔
عدالت نے درخواست ضمانت پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت تک ملزمہ کو گرفتار نہ کیا جائے اور 21 ستمبر کو ہونے والی سماعت میں ای سی ایل کی فہرست پیش کی جائے، جسٹس اعجاز نے ایان علی کے وکیل کو کہا کہ ’’عدالت آپ کو عبوری ضمانت دیتی ہے آپ جائے اور متعلقہ فورم سے رجوع کرلیں، اگر آپ کو گرفتار ی ڈر ہے تو اپنی موکلہ کی قبل از گرفتاری ضمانت کروالیں‘‘۔
ایان علی کے وکیل نے جج سے جراح کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر ہم کسی اور فورم پر جائیں گے تو ضمانت منسوخ کرکے وارنٹ گرفتاری بحال کردیے جائیں گے، ایسی صورتحال میں پراپر فورم سے کیسے رجوع کیا جائے؟، انہوں نے مزید کہا کہ ’’مقتول انسپکٹر کی اہلیہ کے کیس میں میری موکلہ کا نام پہلے موجود نہیں تھا بعد میں شامل ہونا حکومتی سازش ہے، ایان علی کے خلاف حکومت مسلسل حربے استعمال کررہی ہے‘‘۔
عدالت نے ماڈل گرل ایان علی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سناتے ہوئے وارنٹ گرفتار یکو 21 ستمبر تک معطل کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لطیف کھوسہ نے کہا کہا ’’وفاق اور پنجاب حکومت عدالتی فیصلوں کی توہین کرتی ہے، ہر بار ایان علی کی ضمانت ہوجاتی ہے مگر حکمراں جماعت عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نئی درخواست دائر کردی جاتی ہے‘‘۔