میرپور: آزاد کشمیر میں حالات بدستور کشیدہ ہیں، حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے مابین ہونے والے مذاکرات کی ناکامی کے بعد دھیر کوٹ سے قافلے مظفر آباد کی طرف روانہ ہو گئے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق آج آزاد کشمیر میں احتجاج کا پانچواں اور شٹر ڈاؤن کا چوتھا روز ہے، حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے مذاکرات میں ڈیڈ لاک برقرار ہے، ایکشن کمیٹی نے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 50 فی صد کمی مسترد کر دی۔ کمیٹی پیداواری لاگت پر بجلی کی فراہمی پر اصرار کر رہی ہے۔
رپورٹس کے مطابق آزاد کشمیر حکومت بجلی کی فی یونٹ قیمت میں پچاس فی صد کمی پر تیار ہو گئی ہے، حکومت آٹے کی قیمتوں میں سبسڈی کے لیے بھی تیار ہے، تاہم ممبر عوامی ایکشن کمیٹی عمر نذیر کا کہنا ہے کہ حکومت مطالبات پر سنجیدہ نہیں لگتی۔
عوامی ایکشن کمیٹی کی اپیل پر مختلف شہروں سے جمع ہونے والے لانگ مارچ کے شرکا مظفر آباد کے لیے روانہ ہو گئے ہیں، شرکا نے رات دھیر کوٹ میں گزاری۔ آزاد کشمیر میں گزشتہ روز بھی احتجاج اور پہیہ جام ہڑتال رہی، آج بھی کاروباری مراکز بند ہیں، سڑکوں پر ٹریفک معطل ہے، مظفر آباد میں تمام تعلیمی ادارے اور ضلعی دفاتر آج بھی بند رہیں گے۔
دھیر کوٹ سے روانہ ہونے والے قافلوں کو روکنے کے لیے مظفر آباد کوہالہ کے مقام پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے، ضرورت پڑنے پر رینجرز کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے، موبائل انٹرنیٹ سروس مزید 2 روز کے لیے بند رکھنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پولیس اور مظاہرین کے مابین تصادم کے نتیجے میں 80 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہیں، آزاد کشمیر کے دارالحکومت میں گلیوں بازاروں اور چوراہوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے، 100 سے زائد افراد پہلے ہی گرفتار ہیں۔