مظفر آباد: آزاد کشمیر حکومت نے صدارتی آرڈیننس واپس لے لیا۔
تفصیلات کے مطابق جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اور آزاد کشمیر حکومت کے درمیان معاملات طے پا گئے، جس کے بعد آزاد کشمیر حکومت نے صدارتی آرڈیننس واپس لے لیا ہے، نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔
جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا تھا کہ صدارتی آرڈیننس واپس لیا جائے، اس سلسلے میں کمیٹی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے کئی ادوار ہوئے، آج مذاکرات کا آخری مرحلہ تھا جس کے بعد حکومت کی جانب سے نوٹفیکیشن جاری کر دیا گیا۔
صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کے نام خط میں پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس واپس لینے کی ہدایت کی تھی، صدر بیرسٹر سلطان نے آرڈیننس کے تحت گرفتار تمام افراد کو رہا کرنے کی بھی ہدایت کی۔ صدر کے مشیر سردار امتیاز نے کہا ہے کہ حکومت نے فوری طور پر کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔
حکومتی نوٹیفکیشن سے قبل سپریم کورٹ صدارتی آرڈیننس کو معطل کر چکی تھی، تاہم ایکشن کمیٹی کا مطالبہ تھا کہ حکومت اس آرڈیننس کو باضابطہ طور پر واپس لے۔
آزاد کشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے ایک بار پھر احتجاج کی کال دے دی
نوٹیفکیشن کے اجرا کے علاوہ فریقین میں دیگر معاملات بھی طے پا گئے ہیں، 23 جنوری کو جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے احتجاج کی جو کال دی گئی تھی، اسے واپس لے لیا گیا۔
واضح رہے کہ صدارتی آرڈیننس میں بغیر اجازت جلسے جلوسوں پر پابندی عائد کی گئی تھی، اور آزاد کشمیر حکومت نے احتجاج، جلسے، مظاہرے کرنے پر 7 سال قید کا قانون لاگو کیا تھا۔ جمعرات کو اس صدارتی آرڈیننس کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر پورے آزاد کشمیر میں ہڑتال کی گئی، تعلیمی ادارے، دکانیں اور ٹرانسپورٹ مکمل بند رہی۔
حکومت نے سیکڑوں مظاہرین کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے درجنوں کو گرفتار کر رکھا ہے۔