تازہ ترین

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بابر اعوان نے فارن فنڈنگ کیس سے متعلق آئینی اور قانونی پوزیشن واضح کردی

اسلام آباد : وزیراعظم مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے فارن فنڈنگ کیس سے متعلق آئینی اور قانونی پوزیشن واضح کرتے ہوئے پی ڈی ایم کو مرحوم قرار دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے پی ڈی ایم جماعتوں کی جانب سے الیکشن کمیشن کے سامنے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے تیاری مکمل کر لی ہے۔

وزیراعظم مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں فارن فنڈنگ کیس سے متعلق آئینی اور قانونی پوزیشن واضح کرتے ہوئے کہا فارن فنڈنگ کیس پرالیکشن کمیشن کے پاس پابندی کا اختیارنہیں۔

بابر اعوان نے پی ڈی ایم کو مرحوم قرار دیتے ہوئے کہا کل کا احتجاج مرحوم پی ڈی ایم کی آخری سسکی ہے، کل الیکشن کمیشن کیخلاف مظاہرہ فرمائشی ہے، ان کا احتجاج سیاسی ہے نہ پارلیمانی اورنہ ہی آئینی۔

پی ایم ڈی کے حوالے سے وزیراعظم مشیر پارلیمانی امور کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی فرمائش ہے فنڈنگ کو بنیاد بنا کرپی ٹی آئی کو ختم کیا جائے، پہلے پارٹی کو ختم کیا جائے اسکے بعدحکومت بھی گھربھیجیں، جس پٹیشن کو جواز بنارہے ہیں اسی طرز پر سپریم کورٹ فیصلہ دے چکی، پٹیشن پر پی ڈی ایم کی ایک جماعت کے لیڈر نے خود سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔

انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ ،فارن فنڈنگ سے متعلق 2 باتوں کو طے کر دیا ، ممنوعہ فنڈنگ وہ ہے جس پرپی ٹی آئی پرکیس کی کوشش کی جارہی ہے اور فارن فنڈنگ وہ ہے جس میں خود پی ڈی ایم جماعتیں شامل رہیں۔

بابراعوان کا کہنا تھا کہ ماضی میں الیکشن جیتنے،خواتین کی شمولیت کیلئےفارن فنڈنگ لی گئی، نواز شریف نے القاعدہ کے سربراہ سے فارن فنڈنگ لی تھی، جے یو آئی ف کے سربراہ نے لیبیاء کی ریاست سے فنڈنگ لی تھی۔

وزیراعظم مشیر پارلیمانی امور نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فل بینچ کے فیصلے میں معاملہ واضح کیا جا چکا ہے، فیصلے میں کہا گیا یہ اختیار صرف اور صرف وفاقی حکومت کا ہے، پی ڈی ایم اینڈ کمپنی سنجیدہ تھےتواپنی حکومت میں فیصلہ کیوں نہیں کیا؟ب سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد 186 دن تک یہ حکومت میں رہے، یہ اختیار سپریم کورٹ نے آئین کے مطابق وفاقی حکومت کوسونپا۔

ان کا کہنا تھا فارن فنڈنگ کیس ہوتا تو کیا یہ اپنی حکومت میں سپریم کورٹ نہ لےجاتے؟ اسوقت ممنوعہ فنڈنگ کا کیس صرف پی ٹی آئی کے خلاف ہی نہیں چل رہا، چار مختلف سیاسی جماعتوں کے خلاف یہ کیس چل رہا ہے، تحرک انصاف نے 40 ہزار دستاویز اور ڈونرز کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو دیں، دوسری جماعت ن لیگ نے کہا 10 کروڑ کی فنڈنگ دینےوالا بندہ مر گیا، یہ نہیں بتا رہے بندہ کہا مرا کیوں مرا کس نے مارا؟ یہ وہی رقم ہے جس سے نواز شریف نے6 کروڑ نکال کر اکاؤنٹ منتقل کئے۔

بابراعوان نے کہا کہ تیسری جماعت پیپلز پارٹی ہے جو کہتی ہے ہمارے پاس توریکارڈ ہی نہیں ، چوتھی جماعت مولانا کی ہے وہ کہتے ہیں میرے سے توپوچھو ہی مت، یہ ساری جماعتیں الیکشن کمیشن میں تحریک انصاف کو پھنسانےگئی تھیں، اب یہ ساری جماتیں خود پھنس گئی ہیں اور بھاگنا چاہتی ہیں۔

وزیراعظم مشیر پارلیمانی امور کا کہنا تھا کہ بلاول نے پریس کانفرنس میں کہا صرف پی ٹی آئی کا فیصلہ کریں، آئین کے مطابق یکساں حالات میں کسی کیس کا یکساں فیصلہ ہی ہوسکتا ہے، الیکشن کمیشن چاروں جماعتوں کے بارے میں قوم کو حقائق بتائے ، کل کے احتجاج میں بلاول نہیں آئیں گے۔

براڈ شیٹ سے متعلق انھوں نے کہا کہ براڈ شیٹ کا قصہ سامنے آنے پر حقائق سامنے آ چکے، طے ہو گیا کہ وزیراعظم عمران خان جوکہتےتھے وہ درست تھا، این آر او دیا جاتا ہے تو صرف لوٹی دولت ہاتھ سے نہیں نکلتی ، اثاثے بھی ہاتھ سے نکل جاتے ہیں جو ریکور ہو سکتے تھے۔

بابر اعوان کا نواز شریف کے حوالے سے کہنا تھا کہ نواز شریف کے کسی بیان سے ملکی سیاست پر کوئی اثر نہیں پڑ سکتا، مفرور شخص باہر بیٹھ کر صرف اداروں کیخلاف گندگی اچھال رہے ہیں، نواز شریف باہر بیٹھ کر ملک و قوم کے 4 اداروں کو نشانہ بنا رہے ہیں، مسلح افواج، عدلیہ ،ایگزیکٹو اتھارٹی ،الیکشن کمیشن کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

وزیراعظم مشیر پارلیمانی امور نے مزید کہا کہ نواز شریف صرف چاہتے ہیں کسی طرح احتساب کے دروازے پرتالا لگے، آخری مقصد یہ ہے کہ عمران خان کو ادارے مجبور کریں کہ این آر او دیں، نواز شریف اور پی ڈی ایم جو مرضی کر لیں عمران خان این آر او نہیں دیں گے۔

Comments

- Advertisement -