قومی کرکٹرز کے درمیان لڑائی کی خبریں افواہ نکلیں، بابر، شاہین کے درمیان ٹیم میٹنگ کے دوران کوئی بحث نہیں ہوئی، میڈیا پر اس طرح کی خبریں توجہ ہٹانے کے لیے فیڈ کی گئیں۔
اے آر وائی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اسپورٹس رپورٹر نے انکشاف کیا کہ کپتان بابراعظم، شاہین شاہ آفریدی اور محمد رضوان یہ سب ایک ہیں جب کہ مصباالحق بھی انہی کے ساتھ ذہنی مطابقت رکھتے ہیں جنھوں نے آگے کے فیصلے لینے ہیں۔
رہ گئے محمد حفیظ تو وہ کل پریس کلب میں کہہ چکے ہیں کہ میری سنی نہیں جارہی تو پھر آپ کیا توقع رکھ سکتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ ٹیم میں کچھ تبدیلی ہونے جارہی ہے، یہاں کوئی تبدیلی نہیں ہونے جارہی ہے۔
رپورٹر کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کی شکست کے بعد صرف میٹنگز ہوں گی ملاقاتیں ہوں گی اور کچھ جعلی خبریں ہوں گی جو چلائی جائیں گی۔ جس طریقے سے ڈریسنگ روم میں لڑائی ہوگئی۔ حالاں کہ ایسا کچھ نہیں ہوا، یہ فیڈنگ کی خبریں ہوتی ہیں۔
شو میں موجود ایک اور اسپورٹس رپورٹر کا کہنا تھا کہ اگلے دو تین دن میں میٹنگز ہوں گی، بابر اعظم چیف سلیکٹر سے ملیں گے، مکی آرتھر سے زوم پر بات چیت ہوگی۔ ابھی ایک عجیب سی صورتحال ہے۔
کرکٹ کمیٹی اس حوالے سے کوئی مشورہ بھی دے گی تو اسے سنا نہیں جائے گا۔ کرکٹ کمیٹی شکوہ کرے گی کہ ان کی بات نہیں سنئی گئی۔
"ڈریسنگ روم میں کوئی جھگڑا نہیں ہوا، بابر، رضوان، شاہین اور انضمام سب ایک ہیں۔۔" تجزیہ کار شریب جٹ نے اندر کی خبریں دے دیں#ARYNews #ARYSports pic.twitter.com/OaVjFvJcJv
— ARY NEWS (@ARYNEWSOFFICIAL) September 17, 2023
تاہم ان سب کی ضروت نہیں ہے بلکہ چیزوں کا احاطہ کرنے کی ضرورت ہے۔ بابر سمجھانا چاہیے کہ کہاں کہاں غلطیاں ہوئی ہیں۔ آپ کی کپتانی میں کافی خامیاں نظر آئیں آپ جارحانہ نہیں ہیں انھیں بتائیں کہ آپ 252 کے ہدف کا دفاع کرسکتے تھے۔
انھوں نے کہا کہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم نے عجلت میں فیصلہ کرلیا کہ ابرار احمد کو لے لیں گے، نسیم کی جگہ زمان خان کو لے لیں گے، ہمارا اوور آل سسٹم ہی خراب ہے چاہے وہ ڈومیسٹک ہو یا سلیکشن ہویا کرکٹ بورڈ ہو سارا پروسیس خراب ہے۔
ہمیں اس ورلڈکپ کے بعد پھر سے یہی باتیں سننے کو ملیں گیی کہ ٹیم کی تشکیل نو ہورہی ہے، ہم اگلے ورلڈکپ 2027 کی تیاریاں کررہے ہیں۔ ایک کرکٹ بورڈ پالیسی بناتا ہے وہ تھوڑے دن میں تبدیل ہوجاتا ہے ہمارے بہت زیاہ مسائل ہیں اور انھیں صحیح کرنا بہت مشکل ہے۔