تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

مضرصحت جراثیم کو کھانے والا بیکٹیریا دریافت

انسانی جسم کسی اسٹیٹ آف دی آرٹ سے کم نہیں، مختلف قسم کے پیچیدہ نظاموں پر مشتمل ہمارا جسم ایک ایسا مربوط اور منظم سسٹم ہے جس میں ڈھونڈنے سے بھی کوئی جھول نہیں ملتا۔

اس لیے یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ احسن التخلیق انسانی جسم کو جراثیم کے حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے اس کے بنانے والے کوئی راست اقدام نہیں کیے ہوں گے۔

drug-post-2

بیرونی فضاء میں موجود کوئی بھی جرثومہ انسانی جسم میں داخل ہونے کے بعد اسے بیمار، نحیف اور کمزور کرسکتا ہے اس چیز سے بچنے کے لیے ہمارے خالق نے ایک سبک رفتار اور چابک دست عناصر پر مشتمل ایلیٹ فورس بنا رکھی ہے جو خون کے ذریعے ہمارے پورے جسم میں ہمہ وقت گشت پر رہتے ہیں۔

drugs

جی ہاں بات ہو رہی ہے خون میں موجود سفید خلیوں کی جو انسانی جسم کے لیے پولیس فورس کا کام دیتی ہے جب بھی کوئی خطرناک جرثومہ ہمارے جسم میں داخل ہوتا ہے تو یہی پولیس فورس جرثومہ کے خلاف جنگ کرتی ہے اور اسے توڑ پھوڑ دیتی ہے جس کے باعث ہم جراثیم کے مضر اثرات سے محفوظ رہ پاتے ہیں اس پورے نظام کو قوت مدافعت بھی کہا جاتا ہے۔

جب کبھی یہ قوت مدافعت کمزور پڑ جاتی ہے تو خطرناک جراثیم ہمارے جسم میں پوری تباہ کاریوں کے ساتھ سرائیت کر جاتے ہیں اور یوں ہم بیمار پڑ جاتے ہیں۔

ایسی صورت حال میں معالجین اینٹی بایوٹک ادویات تجویز کرتے ہیں جو جسم پر حملہ آور مضر جراثیم کو تباہ کر دیتے ہیں، مختلف قسم کے جراثیم کا مقابلہ کرنے کے لیے الگ الگ قسم کی اینٹی بایوٹک استعمال کی جاتی ہیں تا ہم ان کے سائیڈ ایفیکٹس کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اینٹی بایوٹک کے بے جا اور بے تحاشا استعمال کی وجہ سے جہاں جسم کی قوت مدافعت مزید کم ہوجاتی ہے وہیں جراثیم بھی اینٹی بایوٹکس کے خلاف مزاحمت کی صلاحیت پیدا کر لیتے ہیں جس کے بعد اینٹی بایوٹک موثر نہیں رہی ہیں۔


یہ بھی پڑھیں: امریکا میں اینٹی بیکٹریل صابن پر پابندی


اس دقت کے پیش نظر اب سائنس دانوں نے ایک ایسا بیکٹیریا دریافت کیا ہے جو مضر بیکٹیریا کو کھا جاتا ہے اس طرح خطرناک جراثیم جسم میں پنپ نہیں پاتے گویا سائنس دانوں نے لوہے کو لوہا کاٹتا ہے کے مصداق مضر جراثیم کو تباہ کرنے کے لیے مفید بیکٹیریا کا استعما ل کیا اس طرح وہ مریض جو اینٹی بایوٹکس سے مزاحمت رکھتے ہیں اب قابل علاج ہو جائیں گے۔

drugs-post-1

سائنس دانوں کے مطابق بیڈیلووِبریو نامی بیکٹیریا تیزی سے تیرنے والا بیکٹیریا ہے جو دوسرے مضر بیکٹریا کے اندر گھس جاتا ہے اور انھیں اندر سے کھانا شروع کر دیتا ہے اور خوراک مکمل کرنے کے بعد دو حصوں میں تقسیم ہو کر مضر بیکٹیریا کے جسم سے باہر نکل آتا ہے۔

سائنس دانوں نے بیڈیلوویبریو بیکٹیریا کا استعمال شنگیلا نامی مضر بیکٹیریا کے خلاف کیا جوآنتوں کے انفیکشن کا باعث بنتا ہے اور انسان کو فوڈ پوائزنگ سمیت قے اور دست میں مبتلا کردیتا ہے۔کامیاب تجربے میں مشاہدہ کیا گیا کہ بیڈیلوویبریو بیکٹیریا نے مضر بیکٹیریا شنگیلا کو تباہ کردیا جس کے باعث مریض جلد ہی شفایاب ہو گیا۔

Comments

- Advertisement -