اسلام آباد: ایل این جی اسکینڈل کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے مفتاح اسماعیل کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک کروڑ روپے کے مچلکے پر مفتاح اسماعیل کی ضمانت منظور کی، نیب کی جانب سے اسپیشل پراسیکوٹر جہانزیب بھروانہ پیش ہوئے۔
ایل این جی اسکینڈل کیس سے متعلق سماعت کے دوران عدالت میں وکیل صفائی نے استدعا کی کہ کیس کا فیصلہ آنے تک مفتاح اسماعیل کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا کہ وائٹ کالر کرائم میں گرفتاری کی ضرورت نہیں، ملزم کے ریکارڈ کے تحت کارروائی کریں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ کس گواہ کو دھمکی دی گئی؟
اسلام آباد ہائی کورٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ چیئرمین سوئی سدرن کمپنی زہیر صدیقی گواہ ہیں انہیں دھمکیاں دی جارہی ہیں، سیکریٹری پیٹرولیم ایل این جی کیس میں وعدہ معاف گواہ بن گئے ہیں۔
نیب نے شاہد خاقان عباسی کیخلاف ایل این جی ریفرنس دوبارہ دائر کردیا
دریں اثنا جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا کہنا تھا کہ زہیر صدیقی خود نیب کیسز کے ملزم ہیں۔
خیال رہے کہ 12 دسمبر کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کیخلاف ریفرنس دوبارہ دائر کیا تھا، جسے احتساب عدالت نےباقاعدہ سماعت کے لیے منظور کیا، ریفرنس میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سمیت 10 ملزمان نامزد ہیں۔
واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو نے سابق وزیراعظم کو جولائی 2019 اور مفتاح اسماعیل کو 7 اگست کو گرفتار کیا تھا۔
مسلم لیگ ن کے سابق دور حکومت میں اس وقت کے وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قطر کے ساتھ ایل این جی درآمد کرنے کا معاہدہ کیا تھا سابق وزیر پر الزام ہے کہ انہوں نے ایل این جی کی درآمد اور تقسیم کا 220 ارب روپے کا ٹھیکہ دیا جس میں وہ خود حصہ دار ہیں۔