کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کے گواہ نے اعترافی بیان میں کہا ہے کہ آگ لگنے کے نیتجے میں بیشتر لاشیں بری طرح جھلس چکی تھیں جنہیں ٹکٹوں کی صورت میں جمع کیا۔
تفصیلات کے مطابق انسداددہشت گردی عدالت میں سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی سماعت ہوئی جس میں مقدمے کے مرکزی ملزم رحمان بھولا، زبیر چریا و دیگر عدالت میں پیش کیا گیا۔
دورانِ سماعت مختلف تھانوں کے مزید چار پولیس افسران نے بیانات قلمبند جبکہ گواہ کا بیان بھی ریکارڈ کیا گیا۔
عینی شاہد نے عدالت کو آگاہ کیا کہ واقعے کے نتیجے میں بیشتر لاشیں بری طرح جھلس چکی تھیں، جنہیں ٹکڑوں کی صورت میں جمع کیا گیا، کسی کے جسم کے ایک حصے کو بھی لاش کے طور پر گنا گیا۔
مزید پڑھیں: سانحہ بلدیہ فیکٹری، حماد صدیقی کے اہم انکشافات، پی ایس پی مشکلات میں
گواہ نے بتایا کہ لاشوں کو تحویل میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیجا، کئی جاں بحق افراد کی شناخت موبائل فون ریکارڈ کی مدد سے کی گئی۔
عدالت نے سماعت 28 جولائی تک ملتوی کرتے ہوئے مزید گواہان کو طلب کرلیا۔
خیال رہے کہ تفتیشی افسران کی جانب سے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں 720 گواہوں کو نامزد کیا گیا ہے جن میں سے اب تک 69 افراد نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کرادیا۔
یہ بھی پڑھیں: بلدیہ فیکٹری کو آگ لگانے والا مبینہ مرکزی ملزم حماد صدیقی کون ہے ؟
یاد رہے کہ کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاوٗن میں 11 ستمبر 2012 کو خوفناک آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں لگ بھگ ڈھائی سو کے قریب ملازمین جل کر خاکستر ہوگئے تھے۔