تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

کیا یہ ساز بیماری سے نجات دلا سکتا ہے؟

بلوچستان کی لوک موسیقی سروز کے بغیر ادھوری اور پھیکی معلوم ہوگی۔ یہ وہ ساز ہے جو کسی ماہر کے ہاتھ لگے تو کئی دھنیں بجانے کے لیے کافی ہوتا ہے اور اپنے سحر میں جکڑ لیتا ہے۔

مخصوص ڈیزائن کے ساتھ لکڑی، چند تاروں اور ایک چھوٹی سی پوست پر مشتمل اس ساز کے ساتھ اگر طنبورہ یا کوئی اور ساز ملا لیا جائے تو موسیقی کا لطف دوبالا ہو جاتا ہے۔

سروز بنانے کے طریقے مختلف ہیں اور اس میں‌ مختلف لکڑیاں استعمال ہوتی ہیں۔
اس ساز میں تاروں کی تعداد بارہ سے سترہ ہو سکتی ہے۔ سروز کو بجانے والا اسی ساز کی نسبت سروزی کہلاتا ہے۔

یہ قدیم بلوچی ساز ہے جسے اب سازندے میسر نہیں اور جو اس کے وجود سے سُر اور لَے چھیڑنا جانتے ہیں، وہ فکرِ معاش میں ایسے غرق ہوئے کہ اُس خوشی اور مسرت سے دور ہوگئے جو سروز کے تاروں میں پوشیدہ ہے۔

نئی نسل جدید آلاتِ موسیقی اور طرزِ گائیکی کا شوق رکھتی ہے اور دوسرے سازوں کی طرح اس کا مستقبل بھی محفوظ نظر نہیں آتا۔

کب اور کس نے سروز ایجاد کیا، اس بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے، مگر یہ صدیوں سے خوشی کے گیت گانے کے لیے استعمال ہورہا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ سروز لفظ سُر سے نکلا ہے جس کے معنی مٹھاس کے ہیں اور سال ہا سال سے یہ ساز خوشی کی تقاریب میں شادمانی کے اظہار کا ذریعہ رہا ہے۔

دل چسپ اور عجیب بات یہ ہے کہ اس ساز کو گوات نیمون نامی ایک بیماری کے علاج میں مددگار تصور کیا جاتا ہے۔

Comments

- Advertisement -