کوئٹہ: عبدالقدوس بزنجو نے وزیراعلیٰ بلوچستان کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا، گورنربلوچستان محمد خان اچکزئی نے نو منتخب وزیر اعلیٰ سے حلف لیا۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان کی نئی کابینہ میں 14 وزرا شامل ہیں، اس ضمن میں پرنس احمدعلی، جنگیز مری، راحت بی بی، عاصم کرد گیل، سرفرازڈومکی، ماجد ابڑو، سرفرازبگٹی، غلام دستگیر بادینی، طاہرمحمود، شیخ جعفر مندوخیل، آغارضا،عامر رند اور منظور کاکڑ کے نام سامنے آئے ہیں۔
واضح رہے کہ آج ہونے والی ووٹنگ کے بعد مسلم لیگ ق کے عبدالقدوس بزنجو کو بلوچستان کا نیا وزیر اعلیٰ منتخب کیا گیا تھا، انھوں نے 41 ووٹ حاصل کیے تھے۔
آج دوپہر بلوچستان کے نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کیلئے بلوچستان اسمبلی کی اسپیکر راحیلہ درانی کی سربراہی میں اجلاس ہوا تھا، ق لیگ کی جانب سے عبدالقدوس بزنجو جبکہ پشتونخوا میپ کے سید لیاقت آغا وزیراعلیٰ کے امیدوار تھے۔
بلوچستان اسمبلی میں قائد ایوان کے انتخاب کاعمل جب شروع ہواتو پانچ منٹ کےلئے اسمبلی میں گھنٹیاں بجائی گئیں اور ایوان کے تمام داخلی دروازے بند کردئیے گئے۔
دونوں امیدواروں کے لئے ڈویژن بنا دئیے گئے تھے، ووٹنگ کے بعد مسلم لیگ ق کے عبدالقدوس بزنجو وزیراعلیٰ بلوچستان منتخب کرلیا گیا ، ق لیگ کےعبدالقدوس بزنجونے41ووٹ حاصل کیے جبکہ پختونخواہ میپ کے سید لیاقت آغا نے13ووٹ حاصل کیے۔ پشتونخواہ میپ کے منظورکاکڑ اور نیشنل پارٹی کے3ارکان نے بھی عبدالقدوس بزنجو کو ووٹ دیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کے انتخاب کے لیے مسلم لیگ ن کے در محمد ناصر، مسلم لیگ (ق) کی جانب سے عبدالقدوس بزنجو جبکہ پختونخوا میپ کی جانب سے آغا لیاقت اور عبدالرحیم زیارتوال نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔
مسلم لیگ ق کے عبدالقدوس بزنجو کو مسلم لیگ ن کے علاوہ جمعیت علمائے اسلام کے آٹھ ،بی این پی کے دو، بی این پی عوامی ،مجلس وحدت المسلین اور عوامی نیشنل پارٹی کے ایک ایک اورآزاد امیدوار طارق مگسی کی حمایت حاصل ہے۔
مزید پڑھیں : وزیر اعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے استعفیٰ دے دیا
دوسری جانب پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کی جانب سے عبدالرحیم زیارتوال اور سید لیاقت آغا کے کاغذات نامزدگی جمع کیے تھے۔
پی کے میپ کے کل چودہ اراکین ہیں جبکہ ان کو اتحادی جماعتوں کی حمایت حاصل نہیں ہے، نینشل پارٹی نے اس ساری صورتحال میں غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ 9 جنوری کو اپوزیشن جماعتوں کی جانب وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جانی تھی تاہم ثنا اللہ زہری نے اُس سے قبل ہی اسپیکر اسمبلی کو اپنا استعفیٰ پیش کردیا جسے گورنر بلوچستان نے منظور کرلیا تھا۔