جمعرات, فروری 20, 2025
اشتہار

بلوچستان میں خشکابہ کی سستی فصلیں کیوں ختم ہو رہی ہیں؟ ویڈیو رپورٹ

اشتہار

حیرت انگیز

بلوچستان میں موسمیاتی تبدیلی خشکابہ کی سستی اور نامیاتی فصلوں کو ختم کر رہی ہے۔ بارشیں کم اور بے وقت ہونے کے باعث بارانی علاقوں میں گندم سمیت ربیع کی تمام فصلوں کی پیداوار 67 فی صد کم ہو گئی ہے، جب کہ زیرے کی پیداوار 2 فی صد رہ گئی ہے۔

محمد رفیق کوئٹہ سے ملحقہ دشت میں گندم کی بوائی میں مصروف ہے۔ یہ خشکابہ علاقہ ہے موسم سرما کی بارشوں سے یہاں گندم اور دیگر فصلیں ہوتی ہیں۔ محمد رفیق کو حالیہ بارشوں سے 2 ایکڑ زمین پر نمی ملی تو وہ بیج بو کر قسمت آزما رہا ہے۔ مگر وہ زیادہ پر امید نہیں ہے۔

زیارت سے لے کر ساراوان اور جھالاوان کے اضلاع کے بیش تر علاقوں میں بارانی زراعت صدیوں سے کاشت کاری کا بنیادی طریقہ ہے، محمد رفیق کا خاندان پرکھوں سے کاشت کاری کرتا چلا آیا ہے۔

گزشتہ 10 سال کا دستیاب ریکارڈ بتا رہا ہے کہ کوئٹہ اور گرد و نواح کے اضلاع میں موسم سرما کی بارشیں 20 فی صد کم ہوئی ہیں۔بارانی زراعت 41 ہزار ایکڑ سے 15 ہزار ایکڑ پر آ گئی ہے۔ گندم سمیت ربیع کی فصلوں کی سالانہ پیداوار 48 ہزار سے 15 ہزار ٹن ہو گئی ہے۔ ماہرین کے مطابق بارشیں کم ہونے کے ساتھ بے وقت بھی ہو رہی ہیں جو تشویش ناک ہے۔

سریاب کی لائبریری کا المیہ، ایک تشویش ناک ویڈیو رپورٹ

خوشکابہ فصلیں سستی اور نامیاتی ہونے کے باعث اہمیت کا حامل ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی زد میں ہونے کے ساتھ حکومتی سطح پر بھی توجہ نہیں دی جا رہی۔ کسان کہتے ہیں نقصان اٹھاتے جا رہے ہیں مگر حکومت آب پاشی کا متبادل نظام دینے سمیت کسی قسم کی مدد نہیں کرتی۔

زرعی ماہر عبدالصمد مینگل بارشوں میں کمی اور بدلاؤ کی وجہ ان علاقوں میں جنگلات کی کٹائی کو قرار دیتے ہیں۔ ماہرین اس خطے میں درخت لگانے پر زور دے رہے ہیں وہ سمجھتے ہیں جنگلات بحال ہوں گے تو خوشکابہ فصلوں کو بچایا جا سکتا ہے۔

جن علاقوں میں نہر نہیں یا پانی کا کوئی اور ذریعہ نہیں، ان علاقوں کو خشکابہ علاقے کہتے ہیں۔ خشکابہ علاقوں میں کاشت کاری کا انحصار بارشوں پر ہوتا ہے، بارش ہو تو فصلیں اگائی جاتی ہیں۔

ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں

اہم ترین

منظور احمد
منظور احمد
منظور احمد اے آر وائی نیوز بلوچستان سے وابستہ سینیئر رپورٹر ہیں

مزید خبریں