جمعرات, مارچ 13, 2025
اشتہار

کس روایت کی بات کرتے ہیں؟ تاریخ لکھی جائیگی بلوچ روایات میں معصوم لوگوں کو شہید کیا گیا، وزیراعلیٰ بلوچستان

اشتہار

حیرت انگیز

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا ہے کہ یہ کون سی بلوچ روایات کی بات کرتے ہیں، تاریخ میں لکھا جائیگا کہ بلوچ روایات میں معصوم لوگوں کو شہید کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق جعفرایکسپریس پر حملے سے متعلق وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیا طریقہ ہے کہ چھٹی پر گھر جانے والوں کو راستے میں قتل کردیا جاتا ہے، دہشت گردوں کیخلاف لڑائی کو سمجھنے کی ضرورت ہے، کیوں حقیقت پر بات نہیں کی جاتی۔

وزیراعلیٰ بلوچستان سرفرازبگٹی کا کہنا تھا کہ وہ کون سے حقوق ہیں جو بلوچستان کو نہیں دیے گئے، کیا 18ویں ترمیم کے ذریعے جدوجہد سے زیادہ حقوق نہیں دیے گئے، کون یہ قتل وغارت گری کررہا ہے، کیا ان لوگوں کو باربار ریاست نے موقع نہیں دیا۔

انھوں نے کہا کہ یہ کیا طریقہ ہے 500 لوگ بھی ہمارے ماریں اور معافیاں بھی ہم مانگیں، ہم ملک کی خاطر یہ معافی مانگنے کو بھی تیار ہیں، بی ایل اے بندوق کے زور پر اپنا نظریہ مسلط کرنا چاہتی ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ کیا ہم بی ایل او کو اپنا نظریہ مسلط کرنے کی اجازت دیدیں، ٹرین پر حملہ کرکے معصوم بچوں، خواتین اور بزرگوں کو مار دیا جاتا ہے۔

عام بلوچوں کو ریاست ایک مرتبہ نہیں ہزار مرتبہ گلے لگانے کو تیار ہے، معصوم لوگوں کو قتل کرنے والوں کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائیگا، کبھی نہیں کہا کہ بلوچستان میں حالات بالکل ٹھیک ہیں، ہمیشہ کہا ہے کہ بی ایل اے کا بلوچستان میں ایک انچ پر بھی قبضہ نہیں۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ ریاست نے ابھی تک یہ جنگ لڑنا شروع ہی نہیں کی، ریاست نے جنگ لڑنا شروع کی تو پھر بتاؤں گا کون جیتا اور کون ہارا۔

انھوں نے کہا کہ ریاست ابھی بھی تحمل کا مظاہرہ کررہی ہے، تمام مسائل کا حل مذکرات میں ہے، بلوچستان کے امن کے لیے حکومت تمام اقدامات کیلئے تیارہے، بلوچستان کے عوام کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جارہا ہے۔

دہشت گردی کے متاثرین کےلیے سب کو آواز اٹھانی چاہیے، کسی کو اپنا نظریہ زبردستی مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ معصوم شہریوں پر حملے بلوچ روایات نہیں ہیں، قانون ہاتھ میں لینے والوں سے سختی سے نمٹا جائےگا، ریاست کیخلاف بندوق اٹھانے والوں کا قلع قمع کریں گے، چن چن کر بلوچوں کو مخبری کے نام پر قتل کیا جارہا ہے۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ بی ایل اے کس بلوچ روایات کی بات کرتی ہے، جوتشدد کرے گا ریاست توڑنے کی بات کریگا کسی صورت نہیں چھوڑا جائیگا۔

100 جرگے بلالیں مسئلہ حل نہیں ہوگا، مذاکرات سے مسئلہ حل ہوتا ہے تو ہم اس کیلئے بھی تیار ہیں، مشہور کردیا گیا بلوچستان کی اسمبلی فارم47 پر ہے، صرف ریاست کو کنفیوز کیا جارہا ہے جھوٹے بیانیے بنائے جارہے ہیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ نوجوانوں کو ورغلایا جارہا ہے، میں اپنی ریاست کے ساتھ کھڑا ہوں، چاہے میری جان چلی جائے میں ریاست کے ساتھ کھڑا رہوں گا۔

انھوں نے کہا کہ 100 بار ایوان میں کہا ہے حکومت ڈائیلاگ کیلئے تیار ہے، کالعدم تنظیموں کے سربراہان کا نام کیوں نہیں لیا جاتا، کل وزیراعظم آرہے ہیں درخواست کروں گا آل پارٹیزکانفرنس بلالیں۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ یہ دہشت گردی کی جنگ گھرگھر میں پہنچ گئی ہے، 200 لوگوں کا جتھہ آکر حملہ آور ہوگا تو آپریشن کے علاوہ کیا حل ہوگا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں